-->
درد عشق

درد عشق



درد عشق


اے درد عشق! ہے گہر آب دار تو
نا محرموں ميں ديکھ نہ ہو آشکار تو
پنہاں تہِ نقاب تری جلوہ گاہ ہے
ظاہر پرست محفل نو کی نگاہ ہے
آئی نئی ہوا چمن ہست و بود ميں
اے درد عشق! اب نہيں لذت نمود ميں
ہاں خود نمائيوں کی تجھے جستجو نہ ہو
منت پذير نالہء بلبل کا تو نہ ہو!
خالی شراب عشق سے لالے کا جام ہو
پانی کی بوند گريہء شبنم کا نام ہو
پنہاں درون سينہ کہيں راز ہو ترا
اشک جگر گداز نہ غماز ہو ترا
گويا زبان شاعر رنگيں بياں نہ ہو
آواز نے ميں شکوہ فرقت نہاں نہ ہو

Baca Juga

يہ دور نکتہ چيں ہے ، کہيں چھپ کے بيٹھ رہ
جس دل ميں تو مکيں ہے، وہيں چھپ کے بيٹھ رہ

غافل ہے تجھ سے حيرت علم آفريدہ ديکھ!
جويا نہيں تری نگہ نارسيدہ ديکھ
رہنے دے جستجو ميں خيال بلند کو
حيرت ميں چھوڑ ديدہء حکمت پسند کو
جس کی بہار تو ہو يہ ايسا چمن نہيں
قابل تری نمود کے يہ انجمن نہيں
يہ انجمن ہے کشتۂ  نظارۂ  مجاز
مقصد تری نگاہ کا خلوت سرائے راز

ہر دل مے خيال کی مستی سے چور ہے
کچھ اور آجکل کے کليموں کا طور ہے

Related Posts

0 Response to "درد عشق"

Post a Comment

Iklan Atas Artikel

Iklan Tengah Artikel 1

Iklan Tengah Artikel 2

Iklan Bawah Artikel