-->
ابر

ابر




ابر


Baca Juga

اٹھی پھر آج وہ پورب سے کالی کالی گھٹا
سياہ پوش ہوا پھر پہاڑ سربن کا
نہاں ہوا جو رخ مہر زير دامن ابر
ہوائے سرد بھی آئی سوار توسن ابر
گرج کا شور نہيں ہے ، خموش ہے يہ گھٹا
عجيب مے کدئہ بے خروش ہے يہ گھٹا
چمن ميں حکم نشاط مدام لائی ہے
قبائے گل ميں گہر ٹانکنے کو آئی ہے
جو پھول مہر کی گرمی سے سو چلے تھے ، اٹھے
زميں کی گود ميں جو پڑ کے سو رہے تھے ، اٹھے
ہوا کے زور سے ابھرا، بڑھا، اڑا بادل
اٹھی وہ اور گھٹا، لو! برس پڑا بادل

عجيب خيمہ ہے کہسار کے نہالوں کا
يہيں قيام ہو وادی ميں پھرنے والوں کا



Related Posts

0 Response to "ابر"

Post a Comment

Iklan Atas Artikel

Iklan Tengah Artikel 1

Iklan Tengah Artikel 2

Iklan Bawah Artikel