-->
پر ندے کی    فر ياد

پر ندے کی فر ياد



پر ندے کی    فر ياد

آتا ہے ياد مجھ کو گزرا ہوا زمانا
وہ باغ کی بہاريں وہ سب کا چہچہانا
آزادياں کہاں وہ اب اپنے گھونسلے کی
اپنی خوشی سے آنا اپنی خوشی سے جانا
لگتی ہے چوٹ دل پر ، آتا ہے ياد جس دم
شبنم کے آنسوئوں پر کليوں کا مسکرانا
وہ پياری پياری صورت ، وہ کامنی سی مورت
آباد جس کے دم سے تھا ميرا آشيانا

آتی نہيں صدائيں اس کی مرے قفس ميں
ہوتی مری رہائی اے کاش ميرے بس ميں

کيا بد نصيب ہوں ميں گھر کو ترس رہا ہوں
ساتھی تو ہيں وطن ميں ، ميں قيد ميں پڑا ہوں
آئی بہار کلياں پھولوں کی ہنس رہی ہيں
ميں اس اندھيرے گھر ميں قسمت کو رو رہا ہوں

اس قيد کا الہی! دکھڑا کسے سنائوں
ڈر ہے يہيں قفسں ميں ميں غم سے مر نہ جاؤں

جب سے چمن چھٹا ہے ، يہ حال ہو گيا ہے
دل غم کو کھا رہا ہے ، غم دل کو کھا رہا ہے
گانا اسے سمجھ کر خوش ہوں نہ سننے والے
دکھے ہوئے دلوں کی فرياد يہ صدا ہے

آزاد مجھ کو کر دے ، او قيد کرنے والے!
ميں بے زباں ہوں قيدی ، تو چھوڑ کر دعا لے

--------------

مشکل الفاط کے معنی

کہاں: مراد نہیں ہے، دل پر چوٹ لگنا: بہت دکھ پہنچنا، شبنم کے آنسو: اوس کے قطرے، مسکرانا: کھلنا، کامنی: حسین ونازک، مورت: صورت، شکل، آشیانا: گھونسلہ، قفس: پنجرہ، اے کاش: افسوس کہ، خدا کر تا کہ، بس: اختیار، ترسنا: ملنے کے شوق میں پھڑکنا، کلیوں کا ہنسنا: کلیوں کا کھلنا، قسمت کو رونا: مراد بد قسمتی پر دکھ کا اظہار کرنا، چھٹنا: دور ہونا،

0 Response to "پر ندے کی فر ياد"

Post a Comment

Iklan Atas Artikel

Iklan Tengah Artikel 1

Iklan Tengah Artikel 2

Iklan Bawah Artikel