-->
صدائے درد

صدائے درد



صدائے درد

جل رہا ہوں کل نہيں پڑتی کسی پہلو مجھے

ہاں ڈبو دے اے محيط آب گنگا تو مجھے

Baca Juga

سرزميں اپنی قيامت کی نفاق انگيز ہے

وصل کيسا ، ياں تو اک قرب فراق انگيز ہے

بدلے يک رنگی کے يہ نا آشنائی ہے غضب

ايک ہی خرمن کے دانوں ميں جدائی ہے غضب

جس کے پھولوں ميں اخوت کی ہوا آئی نہيں

اس چمن ميں کوئی لطف نغمہ پيرائی نہيں



لذت قرب حقيقی پر مٹا جاتا ہوں ميں

اختلاط موجہ و ساحل سے گھبراتا ہوں ميں



دانہ خرمن نما ہے شاعر معجز بياں

ہو نہ خرمن ہی تو اس دانے کی ہستی پھر کہاں

حسن ہو کيا خود نما جب کوئی مائل ہی نہ ہو

شمع کو جلنے سے کيا مطلب جو محفل ہی نہ ہو

ذوق گويائی خموشی سے بدلتا کيوں نہيں

ميرے آئينے سے يہ جوہر نکلتا کيوں نہيں



کب زباں کھولی ہماری لذت گفتار نے

پھونک ڈالا جب چمن کو آتش پيکار نے

---------------

کل نہ پڑنا: چین نہ آنا، بیقراری، کسی پہلو: کسی طرح بھی، محیط: دریا کا پاٹ، آب گنگا: دریائے گنگا ہندوؤں کا بہت مقدس دریا، قیامت کی: بیحد، بہت زیادہ، نفاق انگیز: آپس میں پھوٹ/نااتفاقی ڈالنے والی، قرب فراق آمیز: ایسی نزدیکی جس میں دوری شامل ہو،(ہندوؤں اور مسلمانوں میں ناچاقی کی طرف اشارہ ہے)، غضب ہے؛ دکھ کی بات  ہے، خرمن: غلے کا ڈھیر، نغمہ پیرائی: گیت گانا، قرب حقیقی: مراد صحیح معنوں میں دوستی /بھائی چارا، مٹا جانا: کسی چیز/بات سے بیحد لگاؤہونا، اختلاط: باہم ملنا، موجہ و ساحل: لہر اور کنارہ، دانہ خرمن نما: ایسا دانہ جس سے پورے کھلیان کا پتا چل جائے(دانہ مراد شاعراور خرمن مراد قوم) ، شاعرمعجزبیان: معجزے کی سی فصیح شاعری کرنے والا، مائل: توجہ کرنے/دیکھنے والا، خود نما: اپنے حسن کی نمائش کرنےوالا، ذوق گویائی: بولنے کا شوق، جوہر: مراد چمک دمک، زبان کھولنا: بولنا، لذت گفتار: بولنے کا مزہ، پھونک ڈالا: جلا ڈالا، آتشں پیکار: مراد دو قوموں(ہندو، مسلم) کی باہمی دشمنی، 

Related Posts

0 Response to "صدائے درد"

Post a Comment

Iklan Atas Artikel

Iklan Tengah Artikel 1

Iklan Tengah Artikel 2

Iklan Bawah Artikel