
سیّد کی لوحِ تُربت
سیّد کی لوحِ تُربت
اے کہ تيرا مُرغ جاں تارِ نَفَس ميں ہے اسير
اے کہ تيری روح کا طائر قَفس ميں ہے اسير
اس چمن کے نغمہ پیراؤں کی آزادی تو ديکھ
شہر جو اجڑا ہوا تھا اس کی آبادی تو ديکھ
فکر رہتی تھی مجھے جس کی وہ محفل ہے يہی
صبر و اِستقِلال کی کھيتی کا حاصل ہے يہی
سنگ تُربت ہے مرا گِرويدَہ ِ تقرير ديکھ
چشم باطن سے ذرا اس لوح کی تَحرير ديکھ
مُدعا تيرا اگر دنيا ميں ہے تعليمِ ديں
ترک دنيا قوم کو اپنی نہ سکھلانا کہيں
وا نہ کرنا فرقہ بندی کے ليے اپنی زُباں
چھپ کے ہے بيٹھا ہوا ہنگامہ مَحشَر يہاں
وصل کے اسباب پيدا ہوں تری تحرير سے
ديکھ کوئی دل نہ دکھ جائے تری تقرير سے
محفل نَو ميں پُرانی داستانوں کو نہ چھيڑ
رنگ پر جو اب نہ آئيں اُن فسانوں کو نہ چھيڑ
تو اگر کوئی مُدبّر ہے تو سُن ميری صدا
ہے دليری دستِ اربابِ سياست کا عصا
عرضِ مطلب سے جھجک جانا نہيں زيبا تجھے
نيک ہے نيت اگر تيری تو کيا پروا تجھے
بندہ مومن کا دل بيم و ريا سے پاک ہے
قوت فرماں روا کے سامنے بے باک ہے
ہو اگر ہاتھوں ميں تيرے خامۂ مُعجِز رقم
شيشہ دل ہو اگر تيرا مثالِ جام جم
پاک رکھ اپنی زُباں ، تلميذِ رَحمانی ہے تو
ہو نہ جائے ديکھنا تيری صدا بے آبرو
سونے والوں کو جگا دے شعر کے اعجاز سے
خِرمَنِ باطل جلا دے شعلہ آواز سے
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سیّد: مراد سر سیّد احمد خان جنہو ں نے علی گڑھ میں مسلمانوں کی اعلٰی تعلیم کے لیے کالج کھولا جو اب یو نیورسٹی ہے۔ سر سیّد نے 1898ء میں وفات پائی۔
لوح تربت: قبر پر لگا ہوا کتبہ – مرغِ جاں: روح کا پرندہ – تارِنفس: سانس کی ڈوری – قفس: پنجرہ، مراد جسم – نغمہ پیرا: گیت گانے، چہچہانے والے - فکر رہنا: تلاش میں رہنا - صبر و استقلال: قوت برداشت اور ثابت قدمی (کسی نظریے پر جمے رہنا) - سنگ تربت: قبر پر لگا ہوا پتھر - گرویدہ تقریر: بات چیت کرنے کا شوق رکھنے والا - چشم باطن: مراد بصیرت - لوح: تختی - مُدعا: مقصد - وا کرنا: کھولنا - چھپ کے بیٹھا ہے: مراد ابھی دبا ہوا ہے - ہنگامہ محشر: قیامت کا فساد، مراد بہت بڑا فتنہ فساد - وصل: مراد اتفاق و محبت - دل دُکھنا: دل کو تکلیف پہنچنا - محفل نو: جدید، نئی دنیا، موجودہ دور - پرانی داستان چھیڑنا: پرانے مسئلے چھیڑنا یا ان کو ہوا دینا - رنگ پر آنا: پسندیدہ / مقبول ہونا - مدبر: سیاست دان - صدا: آواز/ نصیحت - عرضِ مطلب: اپنی بات بیان کرنا - جھجک جانا: رک جانا، ڈر محسوس کرنا - بیم و ریا: ہر طرح کا خوف، سیاسی دکھاوا - خامہ معجز رقم: ایسی تحریر لکھنے والا قلم جو دوسرا نہ لکھ سکے - شیشہ دل: مراد دل - جام جم: قدیم ایرنی بادشاہ جمشید کا پیالہ جس میں دنیا نظر آتی تھی - تلمیذ رحمانی: خدا کا شاگرد۔ عربی کا مقولہ ہے: "الشعراء تلامیذ الرحمان" شاعر خدا کے شاگرد ہیں (الہام ہوتا ہے) ۔ صدا: شاعری -اعجاز: معجزہ، کرامت - خرمن باطل: کفر کی فصل - شعلہ آواز: مراد پر تاثیر شاعری
0 Response to "سیّد کی لوحِ تُربت"
Post a Comment