-->
مو ج دريا

مو ج دريا



مو ج دريا


مضطرب رکھتا ہے ميرا دل بے تاب مجھے
عين ہستی ہے تڑپ صورت سيماب مجھے
موج ہے نام مرا ، بحر ہے پاياب مجھے
ہو نہ زنجير کبھی حلقۂ گرداب مجھے

Baca Juga

آب ميں مثل ہوا جاتا ہے توسن ميرا
خار ماہی سے نہ اٹکا کبھی دامن ميرا

ميں اچھلتی ہوں کبھی جذب مہ کامل سے
جوش ميں سر کو پٹکتی ہوں کبھی ساحل سے
ہوں وہ رہرو کہ محبت ہے مجھے منزل سے
کيوں تڑپتی ہوں ، يہ پوچھے کوئی ميرے دل سے

زحمت تنگی دريا سے گريزاں ہوں ميں
وسعت بحر کی فرقت ميں پريشاں ہوں ميں

Related Posts

0 Response to "مو ج دريا"

Post a Comment

Iklan Atas Artikel

Iklan Tengah Artikel 1

Iklan Tengah Artikel 2

Iklan Bawah Artikel