
عشر ت امروز
عشر ت امروز
نہ مجھ سے کہہ کہ اجل ہے پيام عيش و سرور
نہ کھينچ نقشہ کيفيت شراب طہور
فراق حور ميں ہو غم سے ہمکنار نہ تو
پری کو شيشہ الفاظ ميں اتار نہ تو
مجھے فريفتہ ساقی جميل نہ کر
بيان حور نہ کر ، ذکر سلسبيل نہ کر
مقام امن ہے جنت ، مجھے کلام نہيں
شباب کے ليے موزوں ترا پيام نہيں
شباب ، آہ! کہاں تک اميدوار رہے
وہ عيش ، عيش نہيں ، جس کا انتظار رہے
وہ حسن کيا جو محتاج چشم بينا ہو
نمود کے ليے منت پذير فردا ہو
عجيب چيز ہے احساس زندگانی کا
عقيدہ 'عشرت امروز' ہے جوانی کا
0 Response to "عشر ت امروز"
Post a Comment