-->
تضمين برشعر صائب

تضمين برشعر صائب



تضمين برشعر صائب

کہاں اقبال تو نے آ بنايا آشياں اپنا
نوا اس باغ ميں بلبل کو ہے سامان رسوائی


Baca Juga


شرارے وادی ايمن کے تو بوتا تو ہے ليکن
نہيں ممکن کہ پھوٹے اس زميں سے تخم سينائی

کلی زور نفس سے بھی وہاں گل ہو نہيں سکتی
جہاں ہر شے ہو محروم تقاضائے خود افزائی

قيامت ہے کہ فطرت سو گئی اہل گلستاں کی
نہ ہے بيدار دل پيری، نہ ہمت خواہ برنائی

دل آگاہ جب خوابيدہ ہو جاتے ہيں سينوں ميں
نو اگر کے ليے زہراب ہوتی ہے شکر خائی

نہيں ضبط نوا ممکن تو اڑ جا اس گلستاں سے
کہ اس محفل سے خوشتر ہے کسی صحرا کی تنہائی

''ہماں بہتر کہ ليلی در بياباں جلوہ گر باشد
ندارد تنگناے شہر تاب حسن صحرائی



Related Posts

0 Response to "تضمين برشعر صائب"

Post a Comment

Iklan Atas Artikel

Iklan Tengah Artikel 1

Iklan Tengah Artikel 2

Iklan Bawah Artikel