-->
اردو لطیفے - پارٹ 15

اردو لطیفے - پارٹ 15



استاد

استاد: ”ہم نے اپنے اعداد و شمار عربوں سے لیے۔ اپنی جنتری رومنوں سے لی۔ اپنا بنکاری نظام اطالویوں سے لیا۔ زاہد: تم کوئی اور مثال دے سکتے ہو؟“ زاہد نے کہا۔ ”جی۔ ہم نے اپنی استری رحمان صاحب سے لی اور جھاڑو مسز بیگ سے لی۔“


Baca Juga

ایک صاحب

ایک صاحب اپنے دوست کے گھر ملنے گئے۔ ان کے لڑکے نے جو بے حد شریر تھا ان کو کمرے میں لے جا کر بٹھایا۔ تھوڑی دیر بعد اوپر سے شور کی آواز سنائی دی۔ دوست نے لڑکے سے پوچھا۔
”اوپر شور کیسا ہے؟“ لڑکے نے کہا۔ ”کچھ نہیں‘ امی منے کی پتلون فرش پر پٹخ رہی ہے۔“ ”مگر پتلون پٹخنے سے ایسی آواز پیدا نہیں ہوتی۔“ دوست نے کہا۔ لڑکے نے لا پرواہی سے کہا۔ ”ممکن ہے منا بھی پتلون کے اندر ہی ہو۔“


ہوٹل

علیم : ”آج ہوٹل میں کھانے کے بعد حامد نے جتنی مختصر بات کی اتنی اچھی لگی۔“ وسیم: ”کیا کہا تھا حامد نے؟“ علیم: ”آج ہوٹل کا بل میں ادا کروں گا۔“


پپو

پپو (امی سے) ”اس بوتل میں کون سا تیل ہے؟“ ماں: ”اس میں تیل نہیں کوند ہے۔“ پپو: تبھی تو میں کہیں کہ میری ٹوپی کیوں نہیں اتر رہی ہے؟“


دادا

دادا: ”بیٹے صبح سویرے اٹھا کرو۔ اس کے بڑے فائدے ہیں۔ دیکھو جو چڑیاں صبح سویرے اٹھتی ہیں انہیں کیڑے مکوڑے کھانے کو مل جاتے ہیں۔“ پوتے نے کہا۔ ”جو کیڑے صبح سویرے اٹھتے ہین انہیں صبح سویرے اٹھنے کی سزا بھی تو ملتی ہے۔“


ایک عربی

ایک عربی سے جو شہر بصرہ سے تھا لوگوں نے پوچھا۔ ”کہاں سے آ رہے ہو؟“ ”گرم ملک سے“۔ ”وہاں پر کس کام پر لگے تھے؟“ ”پسینہ پونچھنے پر۔“ عربی نے جواب دیا۔


ایک فنکشن

ایک فنکشن میں ایک گلوکارہ گا رہی تھی۔ ”کس نام سے پکاروں کیا نام ہے تمہارا۔“ سامعین میں سے کسی نے آواز دی۔ ”اللہ دتہ ۔“


بیٹے نے باپ سے

بیٹے نے باپ سے کہا۔ ”میں کھڑکی کے قریب کھڑا گانا گا رہا تھا تو کسی نے ایک جوتا پھینکا۔“ ”ٹھیک ہے۔“ باپ نے کہا۔ ”ایک گانا اور گاوٴ تا کہ دوسرے پیر کا جوتا بھی آ جانے۔“






ایک شخص

ایک شخص سے جب اس کے پڑوسیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے بڑی خوش دلی سے جواب دیا۔ ”میرے پڑوسی بہت اچھے ہیں۔ وہ ہمیشہ پر امن رہتے ہیں۔“ ”پھر آپ نے یہ رائفل کیوں رکھ چھوڑی ہے؟“ پوچھنے والے نے دوسرا سوال کیا۔
”پھر آپ نے یہ رائفل کیوں رکھ چھوڑی ہے؟“ پوچھنے والے نے دوسرا سوال کیا۔ ”پڑوسیوں کو پر امن رکھنے کے لیے۔“



ضمیر

ضمیر (شمیر سے) اگر آدمی رات کو آنکھ لگ جائے اور گھڑی بند ہو تو وقت کیسے معلوم ہو گا؟“ مشیر: ”یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے؟ بس زور زور سے گانا شروع کر دو۔ پڑوس سے آواز آئے گی۔ یہ رات کے دو بجے کیا تکلیف شروع ہو گئی۔“


ایک خوبصورت

ایک خوبصورت سیکرٹری سے اس کی سہیلی نے پوچھا۔ ”کیا تمہارا افسر ٹہل ٹہل کر تم سے خطوں کے جواب لکھواتا ہے؟“ سیکرٹری بولی۔ ”خدا نہ کرو۔ اس طرح میں اس کی گود سے گر نہ پڑوں گی؟“


ایک پاگل

ایک پاگل : ”یار حیرت کی بات ہے کہ انڈے میں سے چوزہ کیسے نکل آتا ہے؟“ دوسرا پاگل بولا۔ ”اس سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ چوزہ انڈے میں داخل کیسے ہو جاتا ہے۔“


ایک نوکر

ایک نوکر اپنے مالک سے بولا۔ ”صاحب ! آج کچہری میں دو دس دس کے نوٹ ملے ہیں۔“ مالک بولا: ”ارے وہ نقلی ہیں۔“ نوکر بولا: ”جی ہاں‘ مجھے معلوم ہے وہ نوٹ نقلی ہیں۔ اسی لیے تو بتایا ہے۔“



ایک آدمی

ایک آدمی اپنے گھر کے سامنے مٹی میں لوٹ پوٹ ہو رہا تھا۔ آخر دو تین معززین نے اسے روک کر پوچھا۔ ”تم کس مصیبت میں مبتلا ہو؟“ اس نے جواب دیا۔ ”تم جاہل کیا جانو۔ میں اس فلسفے پر عمل کر رہا ہوں کہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہے۔“


دو دوست

دو دوست باتیں کر تہے تھے۔ ایک نے کہا۔ ”میرے ابا جان بڑے سخی ہیں۔“ ”وہ کیسے؟“ ”میرے ابا جان پہلے اسی آدمیوں کو کھانا کھلا کر بعد میں خود کھاتے تھے۔“ ”وہ کیسے؟“ ”وہ ہوٹل میں ویٹر ہیں۔“

ایک راہگیر نے فقیر سے کہا

ایک راہگیر نے فقیر سے کہا ”اگر میں تمہارے ہاتھ میں سو روپے کا نوٹ دوں تو تم کیا کرو گے؟“ فقیر: ”مین فورا! دوسرا ہاتھ آگے کر دوں گا۔“


بیوی دکاندار سے

بیوی (دکاندار سے) ”مجھے شوہر کے لیے کلف لگے کالر چاہئیں۔“ دکاندار: ”نمبر بتاےئے۔“ بیوی (سٹپٹا کر) ”نمبر تو خیر مجھے یاد نہیں مگر میرا ہاتھ اس کی گردن پر پورا آتا ہے۔“


استاد

استاد: ”تم دو دن سے کیوں نہیں آئے؟“ شاگرد: ”سر! میرے پاس ایک ہی پینٹ شرٹ ہے۔ اور وہ پرسوں مے ں نے دھوئی تھی۔“ شاگرد: ”کل میں آ رہی رہا تھا کہ آپ کے گھر کی بالکونی میں آپ کی پینٹ شرٹ ٹنگی تھی اس لیے لوٹ گیا۔“





جماعت میں

جماعت میں بہت شور ہو رہا تھا کہ ماسٹر صاحب آئے اور بولے ”تم لوگوں میں شرافت نہیں ہے کیا؟“ ”جی وہ پانی پینے گیا ہے۔“ پیچھے سے آواز آئی۔


منا ابو سے

منا (ابو سے) مجھے آپ جیسی آواز نکالنا سکھا دیں۔“ باپ: ”وہ کیوں بیٹا؟“ منا: ”کہ فون کے ذریعے میں اپنے سکول سے چھٹی لے لیا کروں۔“



دو افیمی

دو افیمی سڑک کنارے بیٹھے تھے اور بڑے سنجیدہ موڈ میں گفتگو کر رہے تھے۔ پہلا اپنے ساتھی سے بولا۔ ”بوجھو میری مٹھی میں کیا ہے؟“ دوسرا بڑی معصومیت سے بولا۔ ”ریل گاڑی کا انجن۔“ پہلا: ”وہ کیسے؟“ ”دھواں جو نکل رہا ہے۔“ دوسرا بولا۔


شوہر اور بیوی

شوہر اور بیوی کو بذریعہ ڈاک کسی فلم کے دو ٹکٹ ملے۔ ان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی تحریر نہیں تھی۔ یہاں تک کہ بھیجنے والے کا نام بھی نہیں تھا۔ شوہر اور بیوی کے درمیان بحث شروع ہو گئی۔
شوہر کا کہنا تھا کہ ٹکٹ اس کے کسی دوست نے بھیجے ہیں جبکہ سہیلی کا اصرار تھا کہ یہ ٹکٹ اس کی کسی سہیلی نے بھیجے ہیں۔ آخر دونوں نے قلمی دیکھی۔ واپسی پر گھر کا تمام قیمتی سامان غائب تھا اور ایک کاغذ پر لکھا تھا۔ ”فلم دیکھنے کا شکریہ۔“



قیمت

ایک روز ملا بازار گیا تو دیکھا کہ وہاں بڑی تعداد میں پرندے بک رہے تھے۔ ایک ایک پرندے کی قیمت پانچ پانچ سو روپے پڑ رہی تھی۔ ملا نے سوچا کہ میرے پاس جو پرندہ ہے وہ تو ان سے بڑا ہے اور یقیناً اس کی قیمت بھی زیادہ ہو گی۔
اگلے روز وہ اپنی مرغی لے کر بازار پہنچ گیا لیکن کوئی بھی اس کے پچاس روپے بھی دینے کے لیے تیار نہ ہوا۔ ملا کو غصہ آیا اور چیخنے لگا۔ ”لوگو! یہ کتنی بے غیرتی کی بات ہے کہ کل تم اس سے کئی گنا چھوٹے پرندے دس گنا قیمت پر خرید رہے تھے۔“


ایک روز

ایک روز ملا نے بازار میں ایک مزدور سے کہا۔ ”میرا یہ سامان اٹھا کر لے چلو۔“ ”جناب! آپ کا گھر کہاں ہے؟“ مزدور نے پوچھا۔ ملا کو مزدور کی اس بات پر ایک دم غصہ آ گیا۔ ”بدمعاش! تم یقیناً چور ہو۔ کیا تم سمجھتے ہو کہ میں تمہیں گھر کا پتہ بتا دوں گا۔“


آدمی

آدمی: ”مجھے ڈاکٹر سے ملنا ہے۔“ ڈاکٹر بولا: فرمائیں۔ میں ڈاکٹر ہوں۔ یہاں پر پریکٹس کرتا ہوں۔“ آدمی نے کہا۔ ”میں اپنے علاج کے لیے حاضر ہوا ہوں۔
“ ڈاکٹر نے کہا: ”میں نے عرض کیا ہے میں یہاں پر پریکٹس کر رہا ہوں۔“ آدمی نے کہا۔ ”مجھے پریکٹس کرنے والا نہیں مجھے تو ایسا ڈاکٹر چاہیے جو میرا علاج کر سکے۔ ورنہ میں طبعی موت مرنا پسند کروں گا۔“


امیدوار

امیدوار: ”یہاں نوکری ملے گی؟“ منیجر (سرپیٹ کر) ”میں تو یہ کہتے کہتے تنگ آ گیا ہوں کہ یہاں کوئی نوکری نہیں ہے۔“ امیدوار بولا: ”تو پھر آپ مجھے اس لیے نوکر رکھ لیں تا کہ میں ہر آنے والے سے کہہ دوں کہ یہاں نوکری نہیں ہے۔“


استاد

استاد: ”کیا تم ایسا کام کر سکتے ہو جو دوسرا نہ کر سکے؟“ شاگرد بڑے اعتماد سے بولا۔ ”جی ہاں سر! میں اپنا لکھا ہوا پڑھ سکتا ہوں۔“




فقیرعورت سے

فقیر عورت سے: آپ کے پاس کوئی پھٹا پرانا کوٹ ہو تو مجھ غریب کو دے دیں۔“ عورت نے کہا۔ ”مگر تم نے جو کوٹ پہنا ہوا ہے وہ تو نیا ہے۔“ فقیر نے کہا۔ ”آپ کا کہنا بجا ہے بیگم صاحبہ! مگر اس نئے کوٹ نے ہی میرا دھندا چوپٹ کر رکھا ہے۔“


میں اپنے بھائی سے

”میں اپنے بھائی سے تین سال بڑا ہوں۔“ ملا بولا۔ ”آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ آپ اپنے بھائی سے تین سال بڑے ہیں؟“ اس آدمی نے پوچھا۔ ملا نے جواب دیا۔
”گزشتہ سال میں نے اپنے بھائی کو کسی سے یہ کہتے سنا کہ میں اس سے دو سال بڑا ہوں۔ چونکہ اس بات کو ایک سال گزر گیا ہے اس لیے اب مین اس سے تین سال بڑا ہوں۔“


کلاس میں دولڑکے

کلاس میں دو لڑکے شور مچا رہے تھے کہ ٹیچر آ گئے۔ سزا کے طور پر ٹیچر نے دونوں کو دو سو بار اپا نام لکھنے کو کہا۔ ایک لڑکا لکھنے لگا جبکہ دوسرا رونے لگا۔ ٹیچر نے اس سے رونے کی وجہ پوچھی۔ جواب ملا۔ ”سر! اس کا نام صرف ناصر ہے۔ جبکہ میرا نام محمد آغا غیاث لا دین محمد محمد اجمل ہے۔“


استاد شاگرد سے

استاد: ”مرچوں میں کون سا وٹامن ہوتا ہے؟“ شاگرد: ”جناب وٹامن سی۔“ استاد: ”ثابت کرو۔“ شاگرد: ”جناب! مرچیں کھا کر سب سی سی کرتے ہیں۔ ثابت ہو گیا کہ مرچوں میں وٹامن سی ہے۔“



مریض

مریض: ”ڈاکٹر صاحب! میں چشمہ اتار کر دیکھتا ہوں تو مجھے ایک کے دو نظر آتے ہیں۔“ ڈاکٹر: ”شکر کرو تمہیں صرف دو نظر آتے ہیں۔ میں تو جب بھی چشمہ اتار کر دیکھتا ہوں ایک کے چار نظر آتے ہیں۔“


استاد

استاد: لطیفہ کسے کہتے ہیں؟“ شاگرد: ”لطیف کی بیوی کو۔“


ایک بے وقوف

ایک بے وقوف: ”یار! بارش کس طرح ہوتی ہے؟“ دوسرا بولا: ”ارے پاگل اتنی سی بات بھی نہیں معلوم کہ جب فرشتے نہاتے ہیں تو سارا پانی آسمان سے زمین پر گرتا ہے۔ وہی بارش ہوتی ہے۔“


ایک شخص

ایک شخص اپنے دوست سے طیل عرصہ بعد ملا اور بولا۔ ”بھائی ! تمہارا وہ طوطا کہاں ہے جو ہر وقت بولتا ہی رہتا تھا؟“ دوست نے جواب دیا۔ ”کیا پوچھتے ہو۔
میں نے شادی کی تھی اور طوطا چند ہی روز بعد دل شکستہ ہو کر اڑ گیا تھا۔“ ”آخر کیوں؟“ اس نے پوچھا۔ ”بے چارہ طوطا باتیں کرنے میں میری بیگم سے ہار گیا تھا۔“


باپ بیٹے سے

باپ (بیٹے سے) ”بتاوٴ کن کن ملکوں میں زیادہ سونا پایا جاتا ہے؟“ بیٹے نے کہا۔ ”جن ملکوں میں راتیں لمبی اور دن چھوٹے ہوتے ہیں۔“


بیرا

بیرا: ”جناب کھانے سے پہلے دام ادا کریں۔“ مسافر: ”وہ کیوں؟“ بیرا: ”اس لیے کہ کل ایک مسافر کھانا کھاتے ہی مر گیا اور مالک نے دام مجھ سے لیے۔“


بچہ سکول سے

بچہ سکول سے رزلٹ بک لے کر گھر پہنچا تو سیدھا باپ کے پاس گیا اور بولا۔ ”ابو! آپ بہت خوش قسمت ہیں۔“ ”وہ کیسے؟“ وہ ایسے کہ اب آپ کو میرے لیے نئے کتابیں نہیں خریدنی پڑیں گی۔ میں اسی کلاس میں رہ رہا ہوں۔“






ایک بچہ گھبرایا ہوا

ایک بچہ گھبرایا ہوا اپنی امی کے پاس آیا اور کہنے لگا۔ ”امی امی! باہر سیڑھی گر گئی۔ ماں نے بچے کو جھڑک کر کہا۔ ”مجھے کیا کہہ رہے ہو‘ اپنے ابا کو کہو۔“ بچے نے کہا۔ ”ابا کو معلوم ہے اور وہ چھت سے لٹک رہے ہیں۔“


جج

جج (ملزم سے) اپنی صفائی میں کیا پیش کرنا چاہتے ہو؟“ ملزم: ”حضور میں دن میں دو بار نہاتا ہوں۔“


کیا تمہاری بیوی

”کیا تمہاری بیوی کا پارہ بھی چڑھتا اترتا رہتا ہے؟“ دوست نے آہ بھر کر کہا۔ ”نہیں۔ وہ چڑھتا اترتا نہیں‘ ہمیشہ ایک سو دس پر رہتا ہے۔“



ایک شخص

ایک شخص نے دوسرے سے کہا۔ ”میرے دوست کی بیوی بھاگ گئی اور دوسرے دن وہ بھی بھاگ گیا۔“ ”وہ کیوں؟“ ”ڈرتا تھا کہیں وہ واپس نہ آ جائے۔“


ایک چھوٹے قد

ایک چھوٹے قد کی کی عورت سے جس کا شہر بہت ہی لمبا تھا اس کی سہیلی نے پوچھا۔ ”تم نے اتنے لمبے آدمی سے شادی کیوں کی؟“ چھوٹے قد کی عورت نے جواب دیا۔ ”اس لیے کہ وہ مجھ سے جب بھی بات کرے اپنی گردن جھکا کر کرے۔ اور میں جب بھی بات کروں ‘ گردن اٹھا کر بات کروں۔“


ایک چھوٹی لڑکی

ایک چھوٹی لڑکی نے جس کا باپ جج تھا‘ بڑے پیار سے پوچھا ”ابا جان! آپ میری سالگرہ پر مجھے کیا تحفہ دیں گے؟“ باپ جو کسی مقدے میں منہمک تھا‘ بولا ”چودہ سال قید با مشقت۔“


ارشد

ارشد : ”میری بیوی تو جنت کی حور ہے۔“ اسلم: ”افسوس میری بیوی ابھی زندہ ہے۔“


عمران

عمران (عرفان سے) ”بھائی ٹینس کے بارے میں‘ میں آپ سے زیادہ جانتا ہوں۔“ عمران: ”اچھا تو یہ بتاوٴ کہ ٹینس کے نیٹ میں سوراخ کتنے ہوتے ہیں؟“


باپ بیٹے سے

باپ (بیٹے سے) کیا تم نے ماچس خریدتے وقت دیکھ لیا تھا کہ ماچس بالکل ٹھیک ہے؟“ ”ابا جان! میں نے ساری تیلیاں جلا کر اچھی طرح چیک کی تھیں۔“ بیٹے نے کہا۔


دو دوست

دو دوست رات گئے قوالی سن کر گھر لوٹ رہے تھے۔ ایک نے دوسرے سے کہا۔ ”یار! وہ آدمی جو میرے ساتھ بیٹھا تھا‘ انتہائی بد تمیز تھا۔ قوالی سننے کے لیے آیا تھا مگر ساری رات سوتا اور خراٹے لیتا رہا۔
“ دوسرا دوست: ”ہاں یار! واقعی بڑا بد تمیز تھا۔ اتنے زور زور سے خراٹے لے رہا تھا کہ کئی بار اس کے خراٹوں سے میری آنکھ بھی کھل گئی۔“ 4








Related Posts

0 Response to "اردو لطیفے - پارٹ 15"

Post a Comment

Iklan Atas Artikel

Iklan Tengah Artikel 1

Iklan Tengah Artikel 2

Iklan Bawah Artikel