
ظاہرکی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
ظاہرکی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
ہوديکھنا تو ديدۂ دل وا کرے کوئی
منصورکو ہوا لب گويا پيام موت
ابکيا کسی کے عشق کا دعوی کرے کوئی
ہوديد کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر
ہےديکھنا يہی کہ نہ ديکھا کرے کوئی
ميںانتہائے عشق ہوں ، تو انتہائے حسن
ديکھےمجھے کہ تجھ کو تماشا کرے کوئی
عذرآفرين جرم محبت ہے حسن دوست
محشرميں عذر تازہ نہ پيدا کرے کوئی
چھپتینہيں ہے يہ نگہ شوق ہم نشيں!
پھراور کس طرح انھيں ديکھا کر ے کوئی
اڑبيٹھے کيا سمجھ کے بھلا طور پر کليم
طاقتہو ديد کی تو تقاضا کرے کوئی
نظارےکو يہ جنبش مژگاں بھی بار ہے
نرگسکی آنکھ سے تجھے ديکھا کرے کوئی
کھلجائيں ، کيا مزے ہيں تمنائے شوق ميں
دوچار دن جو ميری تمنا کرے کوئی
0 Response to "ظاہرکی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی"
Post a Comment