
اردو لطیفے - پارٹ 2
رکشا ڈرائیور
راہگیر (رکشے والے سے )ریلوے سٹیشن جانے کے کتنے پیسے لو گے؟ رکشے والا بولاجی سو روپے لوں گا۔ راہگیر، پچاس روپے لے لو۔ بھلا پچاس روپے میں کوئی جاتا ہے رکشے والے نے کہا۔ تم پیچھے بیٹھو میں تمہیں لے کر جاتا ہوں راہگیر بولا۔
مسائل کا حل
سمندر کے کنارے چہل قدمی کے دوران شوہر نے بیوی کو اپنی دکھ بھری داستان سنانے کے بعد کہا:”ابھی نہ جانے ہمارے لئے اور کتنے مسائل پیدا ہونگے اور ان کے حل کی کوئی تدبیر بھی میری سمجھ میں نہیں آتی۔
“ بیوی نے یہ سنکر جواب دیا :”آپ اس کی بالکل فکر مت کر یں کیونکہ اس کا بالکل آسان حل میرے پاس موجود ہے۔ “شوہر نے خوش ہو کر پوچھا:”وہ کیا ذرا جلدی بتاؤ۔“ بیوی نے جواب دیا:”آپ اس سمندر میں چھلانگ لگا دیں، آپ کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر فوراً حل ہو جائیں گے۔ “
انگوٹھی
اس نے اپنی منگیتر کاہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیا اور منگنی کی انگوٹھی دیکھنے لگا۔ یہ انگوٹھی اس نے اپنی منگیتر کو تین دن پہلے پہنائی تھی ”جان !کیا تمہاری سہیلیوں نے اس کی تعریف کی ؟”ہاں کیوں نہیں بلکہ پانچ چھ تو اس کو پہچان بھی گئیں …“
حلوہ
شرط لگا کر حلوہ کھانے والے چار آدمیوں میں سے تین بے ہوش ہو گئے تو چوتھا زور زور سے رونے لگا۔ لوگوں نے اس سے رونے کی وجہ پوچھی تو اس آدمی نے کہا”اگر میں بھی بے ہوش ہو گیا تو باقی کا حلوہ کون کھائے گا۔ “
بھکاری
ایک بھکاری صدا لگا رہا تھا” صرف دو روپے کا سوال ہے۔ بابا۔ “ ایک آدھی نے اس سے پوچھا” صرف دو روپے ہی کیوں ؟“اس پر بھکاری نے بڑی معصومیت سے جواب دیا”میں آدمی کی اوقات دیکھ کر ہی مانگتا ہوں۔ “
گدھے کا گوشت
ایک اندھا جانوروں کے گوشت کو چھوتے ہی پہچان لینے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتاتھا۔ ایک روز اپنے محلے کے قصاب کی دکان پر گیا تو قصاب نے ابھی دکان کھولی ہی تھی۔ اندھے نے اپنے سامنے لٹکے ہوئے گوشت کو چھو کر کہا”یہ بھیڑکا گوشت ہے۔
“پھر دوسرے گوشت کو چھو کر بولا” یہ بکرے کا گوشت ہے؟“قصاب حیران رہ گیا اور پھر اسے شرارت سوجھی۔ اس نے اپنی قمیض اتاری اور اندھے کا ہاتھ اپنے پیٹ پر رکھ کر بولا” یہ کس کا گوشت ہے؟“ ”ہت ترے کی ، تم گدھے کا گوشت بھی بیچتے ہو۔ “
پالتو کتا
ایک صاحب بہت غصے سے چلا رہے تھے۔ ”آج میں اپنے کتے کو جان سے مار دوں گا“ کسی نے پوچھا” اس کا قصور کیا ہے؟“وہ صاحب کہنے لگے”قصور پوچھتے ہیں آپ ‘ میں نے مرغی پالی تو وہ کھا گیا۔
طوطا رکھا تو اسے زخمی کر دیا۔ خرگوش رکھے ان کو بھگا دیا۔ اب میرا دوست پندرہ دن سے آیا ہوا ہے اور ابھی تک کچھ نہیں کر سکا۔ “
جیسے کو تیسا
دو دوست بہت چالاک تھے انہیں لاہور جانا تھا مگر ٹرین میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی رات کے وقت انہوں نے شور مچا دیا کہ بوگی میں سانپ آیا ہے تمام مسافر خوف کے مارے ڈبے سے اتر گئے۔
دونوں دوست جلدی سے ٹرین میں سوار ہوئے اور برتھ پر سوگئے جب ان کی آنکھ کھلی تو سامنے ایک قلی کھڑا تھا۔ انہوں نے اس سے پوچھا: بھائی صاحب !کیا لاہور آگیا ہے؟ قلی(حیرت سے): لاہور ؟ جناب ! رات اس ڈبے میں سانپ گھس آیا تھا اس لئے یہ ڈبہ ٹرین سے کاٹ دیا گیا تھا“۔
محنتی عورتیں
عورتیں کتنی محنتی ہوتی ہیں مثال ضرور دیں ؟ عورتیں بہت محنتی ہوتی ہیں۔ اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیں کہ سو میں سے صرف 12عورتیں قدرتی حسین ہوتی ہیں جبکہ باقی اپنی محنت سے۔
خشک کتاب
امجد۔ وہ کتاب کہاں گئی جسے ابا جان بڑی خشک کتاب کہہ رہے تھے ؟ ننھی۔ بھیا میں نے اسے تر کرنے کے لئے پانی میں ڈال دیا ہے۔
کار ڈرائیو
ایک چھوٹے بچے نے اپنے والد سے پوچھا“ ابو؟کیا ہم ہوائی جہاز کے ذریعے اللہ میاں کے پاس پہنچ سکتے ہیں، ”باپ نے جواب دیا“ ارے اللہ میاں کے پاس تو کار میں بیٹھ کر بھی پہنچا جا سکتا ہے۔ بشرطیکہ کار تمہاری امی ڈرائیو کر رہی ہو۔
یتیم خانہ
دودوست ایک قبرستان سے گزر رہے تھے ان میں سے ایک دوست ایک قبر کے ساتھ کھڑے ہو کر بولا “یہ قبر بے چارے مزمل کی ہے۔ بہت اچھا آدمی تھا مرتے وقت بیچارا اپنا سب کچھ یتیم خانے کے حوالے کر گیا۔
دوسرے دوست نے کہا“ بھلا ہمیں بھی تو معلوم ہو کہ کیا کچھ دے گئے؟ …پہلے دوست نے جواب دیا یہی کوئی چار لڑکے اور چھ لڑکیاں“
آٹھ دن
جج۔ بڑے شرم کی بات ہے تم نے ایک ہفتے کے دوران سات چوریاں کیں۔ ملزم ۔ جی اس میں شرم کی کون سی بات ہے۔ ہفتے میں سات ہی تو دن ہوتے ہیں آٹھ ہوتے تو آٹھ چوریاں کر کے دکھا دیتا۔
جہازوں کا اڈا
ایک آدمی بازار سے گزر رہا تھا کہ اس کی نظر ایک عورت پر پڑی۔ جس نے نہایت چست لباس پہنا ہوا تھا۔ عورت کی قمیض پر بہت سے ہوائی جہاز بنے ہوئے تھے۔ پہلے تو عورت خاموش رہی۔
لیکن جب اس نے نہ رہا گیا تو تنگ آکر بولی۔ کیا تم نے کبھی ہوائی جہاز نہیں دیکھے؟ آدمی بولا۔ ”جہاز تو دیکھے ہیں مگر جہازوں کا اڈا نہیں دیکھا۔ “
ساڑی
ایک اجنبی ایک عورت کے پیچھے پیچھے کپڑے کی دکان میں داخل ہوا چند لمحے کے بعد یکایک عورت چیخ پڑی، اجنبی بو کھلا کر بھاگا اور سیدھا گشت کرتے ہوئے دوکا نسٹیبلوں کی گرفت میں آگیا معلوم ہوا کہ وہ آدمی مجرم اور لٹیرا ہے۔
دکاندار نے عورت کاشکر یہ اداکیا کہ اس کی وجہ سے وہ لٹنے سے بچ گیاپھر اس نے عورت سے پوچھا”مگر آپ کو یہ پتہ کیسے چلا کہ وہ لٹیرا ہے“عورت بولی”مجھے کیا معلوم تھا؟ میری چیخ تو اس وقت نکلی تھی جب آپ نے ساڑی کی قیمت بتائی تھی۔ “
اسٹیج ڈرامہ
اسٹیج ڈرامے کے دوران ایک کارکن دوڑتا ہوا پروڈ یوسر کے پاس پہنچا، پروڈیوسر اس وقت ڈریسنگ روم میں چائے پی رہا تھا، اس نے پوچھا:”کیا بات ہے، اتنے گھبرائے ہوئے کیوں ہو؟“ ”سر! وہ ہیرو نے ولن کو گولی مار دی ، لیکن ولن نے چپکے سے ہاتھ بڑھا کر مجھے یہ چٹ تھمادی ہے۔
“ کارکن نے چٹ پروڈ یوسر کو تھماتے ہوئے کہا۔ اس پر لکھا تھا:”میرے بقایا جات پچھلے پر دے سے مجھے دے جاؤ، ورنہ میں مرنے کے باوجود اٹھکر کھڑا ہو جاؤں گا۔ “
نظر
شاہد صاحب نے اپنے جگری دوست محمود صاحب کے سامنے درجن بھر کینو لا کر رکھ دیے اور بولے:”ارے بھائی !بے تکلف ہو کر کھاؤ۔ “ محمود صاحب نے چھٹا کینو اٹھاتے ہوئے کہا:” دیکھنا گھڑی میں کیا بجا ہے؟ لگتا ہے، میری نظر کچھ کم زور ہو گئی ہے۔
شاہد صاحب جل کر بولے:”شاید اسی لئے تم کینو کو انگور سمجھ کر رکھا رہے ہو۔ “
پانچ ہزار روپے
بیٹا باپ سے :”ابو ! آپ نے کہا تھانا، اگر میں امتحان میں کامیاب ہو گیا تو پانچ ہزار رپے دیں گے۔ “ باپ:” ہاں !“ بیٹا:”مبارک ہو، آپ کے پانچ ہزار روپے بچ گئے۔“
سینٹرل جیل
چوری کے ملزم نے عدالت میں اپنی صفائی میں کہا:”جناب! میں اس بھری دنیا میں اکیلا ہوں۔ کھانے کو روٹی نہیں، رہنے کو مکان نہیں اور بہت عرصے سے بے روز گار ہوں، اورنہ میرا کوئی دوست ہے۔
“یہ سن کر جج نے کہا:”واقعی تمہاری کہانی بڑی دکھ بھری ہے، لہٰذا میں تمہیں ایسی جگہ بھیج رہا ہوں، جہاں تمہیں رہنے کی جگہ ، دوقت کا کھانا، دوست بنانے کا موقع ملے گا اوریہ سب کچھ سرکاری خرچ پر ہوگا۔ “ ملزم نے خوش ہو کر پوچھا:”کہاں ؟“ جج بولا:”سینٹرل جیل میں۔ “
24گائیں
ایک کسان بینک میں آیا اور دو ہزار روپے قرض طلب کیے۔ منیجر نے پوچھا:”کیا ضمانت دو گے؟“ کسان نے کہا:”میرے پاس 24گائیں ہیں۔ “ کسان کو رقم مل گئی۔
کچھ مدت بعد کسان بڑی رقم لایا اور اس میں سے دو ہزار روپے گن کر منیجر کو واپس کر دیے۔ منیجر نے کہا:”آپ باقی رقم بھی ہمارے پاس جمع کرا دیں۔ “ کسان نے اسے گھور کر دیکھا اور بولا:”تمہارے پاس کتنی گائیں ہیں؟“
بند کمرہ
گائڈ نے سیاحوں کو تاریخی عمارت کا ایک کمرا دکھاتے ہوئے کہا:”یہ کمرا ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ اس میں مہارانی کھانا پکاتے ہوئے بے ہوش ہو گئی تھیں اور اسی کمرے میں ان کا انتقال ہو گیا تھا۔
“ ”لیکن چند دن پہلے تو تم نے یہ بات سامنے والے کمرے کے بارے میں کہی تھی ؟“ ایک سیاح نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ گائڈ سر گھما کر بولا:” دراصل وہ کمرا آج بند ہے۔ “
ٹپ
ایک کنجوس نے ہوٹل میں کھانا کھانے کے بعد بیرے کو ٹپ نہ دی۔ بیرے نے ٹپ کا مطالبہ کیا تو کنجوس نے کہا:” ہمارے مذہب اسلام میں ٹپ دینا جائز نہیں ہے۔ “ بیرے نے عاجزی سے کہا:”تو جناب! اس پر جتنی زکوٰة بنتی ہے،وہی دے دیں۔
تسبیح
ایک مکان کی چھت سے روزانہ عجیب و غریب آوازیں آتی تھیں۔ کرائے دار پریشان ہوا اور مالک مکان کے پاس پہنچا اور کہا :”جناب! مکان کی چھت روزانہ چرچر کرتی ہے۔
“ مالک مکان نے کہا:”گھبراؤ نہیں، مکان کی چھت تسبیح پڑھتی ہے۔ کرائے دار نے کہا:” لیکن جناب !ڈر ہے کہ تسبیح پڑھتے پڑھتے سجدے میں نہ گرجائے۔ “
بدتمیز ویٹر
ایک صاحب نے ہوٹل منیجر سے ویٹر کی شکایت کی :” آپ کے ویٹر تو بہت ہی بد تمیز ہیں، بار بار بلانے پربھی نہیں آتے۔“ منیجر نے گاہک سے معافی مانگی اور ویٹر کو بلا کر ڈانٹنے لگا:”احمق ، بے وقوف ، نالائق! صاحب کب سے کتے کی طرح بھونک رہے ہیں، اور تو ہے کہ سنتا ہی نہیں۔
اگر تیری سروس کا یہی حال رہا تو کون گدھا یہاں آئے گا۔ “
خراب حالات
ایک ناکام مضمون نگار درخوستیں اور خط لکھنے میں ماہر تھے۔ ایک بزرگ ان کے پاس گئے اور کہا کہ صدر صاحب کے نام میری طرف سے خط لکھو اور انہیں میری حالت سے آگاہ کرو۔
خط لکھنے کے بعد مضمون نگار نے بزرگ کو خط پڑھ کر سنایا۔ سن کر وہ رونے لگے ۔ مضمون نگار نے حیرت سے پوچھا:”باباجی! کیا بات ہے؟“ بزرگ بولے:”بیٹا! مجھے خود معلوم نہیں تھا کہ میرے حالات اتنے خراب ہیں۔ “
نوکری
ایک شخص کو چڑیا گھر میں نوکری مل گئی ۔ نوکری یہ تھی کہ وہ مقررہ وقت پرچیتے کی کھال پہن کر جیتے کے پنجرے میں بیٹھ جائے۔ جیتے کے ساتھ والا پنجرہ شیر کا تھا۔ دونوں پنجروں کے درمیان ایک دروازہ تھا۔
ایک دن وہ دروازہ کھلا رہ گیا اور شیر چیتے کے پنجرے میں آگیا تو چیتا نما شخص چلانے لگا”شیر آ گیا، شیر آ گیا“ شیر چیتا نما شخص کے کان کے قریب اپنا منہ لا کر بولا”یار نوکری سے خود بھی جائیگا اورمجھے بھی نکلوائے گا“۔
0 Response to "اردو لطیفے - پارٹ 2"
Post a Comment