-->
اردو لطیفے - پارٹ 3

اردو لطیفے - پارٹ 3


ڈھکا چھپا

دوران جنگ برطانیہ کے وزیر اعظم چرچل امریکہ کے صدر روز ویلٹ سے ملنے کے لئے امریکہ گئے۔ ایک صبح چرچل نہاد ھو کر اپنا جسم تولیہ سے خشک کر رہے تھے۔
کہ روز ویلٹ ان کے کمرے میں پہنچ گئے اور یہ دیکھ کر چرچل کے بدن پر کپڑے نہیں ہیں۔ وہ واپس جانے لگے ۔ چرچل نے انہیں دیکھ کر کہا۔ روز ویلٹ صاحب واپسی جانے کی ضرورت نہیں برطانیہ امریکہ سے کچھ بھی ڈھکا چھپا نہیں رکھنا چاہتا۔

چھری کانٹا

ایک پادری کو آدم خورقبائل پکڑ کے اپنے سر دار کے پاس لے گئے۔ پادری یہ دیکھ کر حیران رہ گیا۔ کہ سر دار اچھی انگریزی بول رہا تھا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کا پڑھا ہوا تھا۔ اس نے سر دار سے کہا۔ آپ آکسفورڈ کے پڑھے ہوئے ہو کر مجھے کیسے کھا سکتے ہیں۔ سر دار نے جواب دیا۔ چھری کا نٹے سے۔

Baca Juga

پریشانی کی بات

ایک کمرے میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی خاموش بیٹھے تھے۔ کچھ دیر بعد لڑکی نے جھنجھلا کر کہا۔ تم مجھے پریشان کر رہے ہو۔ لڑکے نے گھبرا کر جواب دیا لیکن محترمہ میں تو آپ کی طرف دیکھ بھی نہیں رہا ہوں۔ لڑکی نے کہا۔ ہاں یہی تو پریشانی کی بات ہے۔

سوراخ

ایک خوبصورت لڑکی نے اپنی سہیلی سے پوچھا۔ اگر میرا بوائے فرینڈ یہ کہے کہ میں بہت نفاست سے کپڑے پہنتی ہوں تو کیا میں اسے تعریف نہ سمجھوں سہیلی بولی۔ تعریف سمجھنے سے پہلے اس بات کی کھوج ضرور کر لو۔ کہ اسے دروازے سے سوراخوں میں جھانکنے کی عادت تو نہیں۔

پاگل پن

ایک مالدار وکیل کے سینے پر جب ایک ڈاکو نے پستول کی نال رکھی تو اس نے اسے پہنچانتے ہوئے کہا۔ یہ کیا کرتے ہو۔ شاید تم نے مجھے پہنچانا نہیں۔ میں وہی وکیل ہوں جس نے عدالت میں تمہیں پاگل ثابت کر کے تم کو پھانسی کے پھندے سے بچایا تھا۔
ڈاکو ہنس کر بولا اور کیا اپنے محسن کو لوٹنا اور اسے قتل کرنا پاگل پن نہیں ہے۔


دو بچے

ایک کنوراہ نوجوان ایک ریسٹوران میں بیٹھا ناشتہ کر رہا تھا۔ کہ یکایک اس کی نظر اپنے سامنے رکھے ہوئے ابلے ہوئے انڈے پر گئی اور وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا۔۔۔کہ اس پر کچھ لکھا ہوا تھا۔ اس نے غور سے تحریر کو دیکھا اور پڑھا ۔
لکھا تھا اگر اس تحریر پر کسی ایسے آسودا حال، کنوارے نوجوان کی نظر پڑے جو ایک زمیندار کی خوبصورت 18سالہ بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہو۔ تو اس پتے پر خط لکھے نوجوان نے فوراً خط لکھ دیا۔ چند روز بعد اسے جواب ملا آپ کا خط بہت دیر بعد ملا ہے میری شادی ہو چکی ہے۔ اب تو میرے دو بچے بھی ہو گئے ہیں۔


رس بھری

ایک فرانسیسی نوجوان ہمیشہ ایک ہی شراب خانے میں شراب پیا کرتا تھا۔ اور اپنے شراب کے جام میں ایک رس بھری ضرور ڈالو ایا کرتا تھا۔ شادی ہو جانے پر وہ ایک روز اپنی بیوی کو بھی وہاں لے گیا۔
ویٹرس نے شراب کا جام اس کے سامنے رکھا تو اس میں رس بھری نہ دیکھ کر بولا۔ آج میری رس بھری کہاں ہے۔ ویٹریس نے جواب دیا جناب وہ یہاں سے نوکری چھوڑ کر چلی گئی ہے۔


سنگ تراش

ایک نیا شادی شدہ جوڑا ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا۔ دلہن غضب کی خوبصورت تھی جیسے چاندنی مجسم ہو گئی ہو اور دولہا اس پر نثار ہو رہا تھا۔ کمرے کی دیواریں پتلی تھیں اور برابر کے کمرے میں دو شہدے قسم کے نوجوان ٹھہرے ہوئے تھے دولہا نے محبت بھرے لہجے میں کہا۔
سوچتا ہوں کہ کراچی سے کسی سنگ تراش کو بلوا کر تمہارا مجسمہ بنواؤں لمحہ بعد انکے کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی۔ شوہر نے پوچھا۔ کون؟جواب ملا کراچی کے دوسنگ تراش؟

لکڑی کا ہاتھ

ایک شخص نے چوری کی سزاکا فیصلہ سنتے ہی فریاد کی۔ دہائی ہے سرکار یہ کہا کا انصاف ہے۔ کہ چوری تو میرا دایاں ہاتھ کرے۔ جیسا کہ ثابت ہو چکا ہے اور قید میں مجھے پورے کے پورے کوڈالا جائے جج نے کہا۔
بہتر ہے تمہارا دایاں ہاتھ جیل میں رہے گا۔ تم اگر چاہو تو اسے وہاں چھوڑ سکتے ہو۔ یہ سنتے ہی مجرم نے اپنا لکڑی کا ہاتھ الگ کر کے جج کی میز پر رکھا اور چلا گیا۔





صبح بخیر

ایک شیدائی رات کو بار بار اپنی محبوبہ سے ”شب بخیر‘ کہہ کر اٹھتا تھا اور پھر جم جاتا تھا۔ رخصت ہونے کا جی چاہتاہی نہ تھا آخری بار جب اس نے شب بخیر کہا تو اوپر سے آواز آئی۔ صاحب زادے اب تو صبح بخیر کہو۔

شوخ لڑکی

ایک شوخ لڑکی نے کسی شاعر سے کہا۔ آپ کی ایک تصویر میرے پاس ہے جو اس حد تک ہو بہو آپ جیسی ہے کہ میں نے اسے چوم لیا۔ شاعر بولا۔ پھرکیا جواباً۔ تصویرنے بھی آپ کو پیار کیا۔ لڑکی نے جواب دیا۔ نہیں۔ کیسی باتیں کرتے ہیں آپ ، شاعر نے کہا۔ تو پھر وہ تصویر ہو بہو مجھ جیسی نہیں ہے۔

بدھو وکیل

امریکہ میں ایک مشہور وکیل ایک شخص کا مقدمہ لڑ رہا تھا۔ جس پر پچاس لاکھ ڈالر چرانے کا الزام تھا۔ اپنی بحث میں اس نے جیوری کو مخاطب کر کے کہا۔ میں ثابت کر سکتاہوں۔
کہ میرا موکل بے قصور ہے اور اس نے پچاس لاکھ ڈالر ہر گز نہیں چرائے اگر اس کے پاس اتنی رقم ہوتی۔ کیا وہ مجھ جیسے بدھو وکیل کی خدمات حاصل کرتا۔


پٹرول کا گیلن

ایک محتاط لڑکی نے بالاآخر اپنے چاہنے والے کی دعوت قبول کر لی اور اس کے ساتھ کار میں سیر کے لئے چلی گئی۔ جب کار ایک ویران اور سنسان مقام پر پہنچی تو نوجوان نے وہی پرانا بہانہ بنایا کہ کار کا پٹرول ختم ہو گیا ہے۔
اب رات یہیں بسر کرنا ہو گی۔ لڑکی چپکے سے کار سے اتری۔ کار کی ڈکی کھولی اور بولی۔ ”ادھر دیکھو۔ یہ پٹرول کا گیلن میں نے پہلے ہی رکھ لیا تھا۔ “


نائی کی دکان

ایک خاتون تیزی سے ایک دکان میں داخل ہوئی اور بولی، ڈاکٹر صاحب مجھے کون سی بیماری ہے؟دکان مالک، آنکھوں کی۔ عورت بولی! مگر جھوٹ بولا صاحب! میری آنکھوں میں کیسی بیماری ہے؟ دکاندار !ایسی بیماری ہے کہ یہ دکان ڈاکٹر کی نہیں بلکہ نائی کی دکان ہے۔


سکول رپورٹ

بیٹا(باپ سے) کیا آپ اندھیرے میں لکھ سکتے ہیں۔ باپ۔ ہاں ہاں اس میں کیا مشکل ہے۔ بیٹا تو پھر جلدی سے لائٹ بجھا کر میری اسکول رپورٹ پر دستخط کر دیں۔


میری امی

بیٹا(باپ سے) ابو جان میں دادی جان سے شادی کروں گا۔ باپ۔نہیں بیٹا وہ تو میری امی ہیں۔ کسی کی امی سے شادی نہیں کرتے۔ بیٹا(معصومیت سے) تو پھر آپ نے میری امی سے شادی کیوں کی؟


دعویٰ

دو بوڑھے آپس میں لڑ رہے تھے ان دونوں کا یہ دعویٰ تھاکہ ہم دنیا کے سب سے زیادہ بوڑھے شخص ہیں۔ پہلا بولا میں تب پیدا ہوا تھا جب پانی پت کی جنگ ہو رہی تھی۔ دوسرا بولا میں تب پیدا ہوا تھا جب نیلام گھر شروع ہوا تھا۔ دوسرا بولا پھر تو تم جیت گئے کیونکہ میں اتنا بوڑھا نہیں ہوں۔

ماشاء اللہ ، انشاء اللہ

ایک ڈاکٹر کو ماشا ء اللہ اور انشاء اللہ کہنے کی عادت تھی۔ ایک دن ایک مریض ڈاکٹر کے پاس گیا اور کہا۔ مریض ۔۔۔ ڈاکٹر صاحب میری پیٹ میں درد ہے۔ ڈاکٹر۔۔۔ ماشاء اللہ ۔ مریض ۔۔۔ کیا میں مرجاؤں گا۔ ڈاکٹر۔۔۔ انشاء اللہ۔




مولی

ایک دیہاتی مولی کھا رہا تھا۔ ایک انگریز اس سے ٹکرا گیا۔ انگریز نے کہا۔۔۔ آئی ایم ساری۔ دیہاتی ۔۔۔ ساری مانگتا ہے میں آدھی بھی نہیں دوں گا۔


الماری

ماں۔۔۔ میرے بچے جب تمہیں نیند آجائے گی تو میں اپنے کمرے میں چلی جاؤں گی اور فرشتے یہاں آکر تمہاری حفاظت کر یں گے۔ بیٹا۔۔۔ آپ میری مٹھائیاں الماری میں بند کر دیں اگر فرشتے نے دیکھ لیا تو چپکے سے کھا لیں گے۔


روشن

ایک سیاح کسی گاؤں میں گیا وہاں ایک دیہاتی سے پوچھا۔ یہاں کسی نے اپنا نام روشن کیا ہے۔ نہیں جناب یہاں تو ابھی تک بجلی نہیں آئی۔


چیری بلاسم

دو چھوٹے بچے بس میں سفر کر رہے تھے ایک کا رنگ بہت کالا تھا جب کہ دوسرے کا بہت گورا۔ کالے بچے نے گورے بچے سیپوچھا۔ ”تم کون سی کریم استعمال کرتے ہو؟“ گورے بچے نے جواب دیا”فےئر اینڈ لولی“ اور تم کونسی کریم استعمال کرتے ہو ؟ کالے بچے نے کچھ دیر سوچا پھر بڑی معصومیت سے کہا۔ ”چیری بلاسم “

لکھائی

استاد:”تمہاری لکھائی دن بدن خراب کیوں ہو رہی ہے۔“ شاگرد:”جناب اس لئے کہ میرے ابو کی خواہش ہے کہ میں ڈاکٹر بنوں۔ “


کیڑے مکوڑے

”ہیلو!یہ کیڑے مکوڑے بیچنے والی دکان ؟“ ”جی ہاں فرمائیے!“ ”فورا!“ پانچ سو مختلف قسم کے کیڑے مکوڑے میرے گھر پہنچا دیجئے۔ “ ”لیکن آپ ان کا کیا کر یں گے ؟“ ”جناب میں مکان چھوڑ رہا ہوں اور مالک مکان کی خاص ہدایت ہے کہ جس حالت میں مکان لیا تھا اسی حالت میں خالی کرو۔ “


دفن

ایک نوجوان نے بہت اداس لہجے میں اپنے دوست کو بتایا جبر کی حد ہو گئی ہے۔ میں اپنے چچا کو دفن کرنے والا تھا۔ کہ پولیس نے مجھے روک دیا اور کہا کہ میں انہیں دفن نہیں کر سکتا۔ دوست نے پوچھا کیوں۔ نوجوان نے جواب دیا کیونکہ وہ مرے نہیں ہیں۔


ڈیڈی

کلاس میں ٹیچر نے بچوں سے پوچھا۔ اس چیز کا نام بتاؤ۔ جس سے تمہیں جوتے، پیٹیاں، گوشت وغیرہ حاصل ہوتے ہیں۔ ایک بچے نے جواب دیا۔ ”ڈیڈی “


بیانات

ایک مقدمے میں پولیس کے بیانات سننے کے بعد جج نے ملزم کے وکیل سے کہا کہ اگر وہ چاہے تو ملزم کو الگ لے جا کر اسے مزید کارروائی کے سلسلے میں مناسب ترین مشورہ دے سکتا ہے یہ سن کر وکیل ملزم کے ساتھ ایک طرف کو چلا گیا چند لمحے کے بعد وہ اکیلا واپس آیا۔
تو جج نے اس سے کہا ملزم کہاں ہے وکیل نے جواب دیا۔ تو وہ بھاگ گیا میں اسے مناسب ترین مشورہ یہی دے سکتا تھا۔







Related Posts

0 Response to "اردو لطیفے - پارٹ 3"

Post a Comment

Iklan Atas Artikel

Iklan Tengah Artikel 1

Iklan Tengah Artikel 2

Iklan Bawah Artikel