
اردو لطیفے - پارٹ 10
چین یا سورج
استاد:(شاگرد سے) چین زیادہ دور ہے یا سورج ۔ شاگرد:چین استاد:(حیرت سے ) کیسے ؟ شاگرد:جناب سورج کو تو ہم دیکھ سکتے ہیں۔ چین ہمیں نظر نہیں آتا۔
گاہک درزی سے
گاہک (درزی سے)پتلون کی سلائی کتنی لیتے ہو؟ درزی: پچاس روپے۔ گاہک:(حیرانی سے) اتنی سلائی اچھانیکر کی سلائی کتنی لیتے ہو؟ درزی: دس روپے گاہک: تو آپ نیکر ہی سی دیں۔ ذرا لمبائی 125انچ رکھ دینا۔
فٹ بال آئندہ چاند پر نہ آئے
فٹ بال کے دو کھلاڑی باتیں کر رہے تھے ایک بولا۔ ”میں نے ایک دن فٹ بال اتنی اونچی پھینکی کہ پورے دو گھنٹے بعد واپس آئی۔
“ دوسرا بولا: یہ تو کچھ بھی نہیں ہے میں نے ایک دن فٹ بال اتنی اونچی پھینکی کہ وہ دو دن بعد واپس آئی اور اس کے ساتھ ایک پرچی بھی تھی۔ جس پر لکھا تھا کہ یہ فٹ بال آئندہ چاند پر نہ آئے۔
اسلام
ایک آدمی اپنے بیٹے کے ساتھ حج کے لئے جا رہا تھا۔اس کے بیٹے کا نام اسلام تھا۔ اسی آدمی نے اپنے بیٹے کو کسی کام سے بھیجا تھا۔ ایک گھنٹہ ہو گیا۔ وہ نہ آیا۔ جب جہاز جانے لگا تو اس آدمی نے آواز لگائی۔ ”اسلام“۔ بندر گاہ پر کھڑے لوگ جذبات میں آگئے اور سب نے ایک ساتھ کہا۔ ”زندہ باد“۔
اور نگزیب کی وفات
استاد:(شاگرد سے) اور نگزیب کی وفات کے بعد کیا ہوا؟ شاگرد:اسے بڑی شان وشوکت سے دفن کیا گیا۔ استاد:نالائق شاگرد: (ذرا سوچ کر ) ہاں جناب اب یاد آیا۔ پہلے تو اسے غسل دیا گیا ہوگا۔
ناک ہی نہیں
باپ نے بیٹے سے کہا۔ ”دیکھوعمران آج جو مہمان ہمارے ہاں آنے والا ہے اس کی ناک کے متعلق کوئی سوال نہ کر نا۔“ جب مہمان آیا تو عمران حیرانی سے اپنے باپ کو کہنے لگا ”آپ تو کہتے تھے کہ ان کی ناک کا ذکر نہ کرنا۔ ان کی ناک ہی نہیں ہے۔ بات کیا خاک کروں گا۔ “
کتے کی عزت
گاہک:آج کے بعد اگر میرا کتا بھی تمہاری دکان پر آئے تو تمہیں اس کی عزت کرنی ہو گی۔ دکاندار: بہت بہتر جناب ! آپ کا کتا آئے تو میں سمجھوں گا کہ جناب ہی تشریف لائے ہیں۔
چودہ سال قید با مشقت
ایک چھوٹی لڑکی نے جس کا باپ جج تھا۔ پیار سے پوچھا۔ ”ابا جان میری سالگرہ پر آپ مجھے کیا تحفہ دیں گے۔“ باپ جو کسی مقدمے کا فیصلہ لکھنے میں مصروف تھا۔ بولا۔ ”چودہ سال قید با مشقت ۔“
قسم اٹھاؤ
مالک:(نوکر سے) میری گھڑی تم نے چرائی ہے۔ نوکر :نہیں جناب !میں نے نہیں چرائی۔ مالک:قسم اٹھاؤ۔ نوکر :آج تو میں بہت تھکا ہوا ہوں۔ کل اٹھالوں گا۔
دانت تو ہیں نہیں
بچہ:(روتے ہوئے دادی جان سے )مجھے علی نے مارا ہے دادی جان :(غصہ سے) کہاں ہے وہ میں اسے کچا چبا جاؤں گی۔ بچہ :(معصومیت سے) دادی جان آپ کے منہ میں دانت تو ہیں نہیں۔
ماں اور بیٹا
ماں :(بیٹے سے ) اگر تم اچھے نمبروں سے پاس ہو گئے تو ایک قلم انعام میں دوں گی ۔ بیٹا: اگر میں اچھے نمبروں سے فیل ہو گیا تو… ماں :(غصے سے) تو جوتے ! بیٹا :بس امی مجھے آپ کا فیصلہ منظور ہے کیونکہ میرے جوتے پھٹ چکے ہیں۔
ماسٹر صاحب
ماسٹر صاحب نے لڑکوں کو سوال لکھوایا ۔”دل کی شکل بنا کر اس کے کام بتائیں۔ “ ایک لڑکے نے سوال حل کرنے کے بعد کا پی ماسٹر صاحب کو دکھائی ۔ لکھا تھا۔
”دل ایک نازک چیز ہے۔ یہ لینے دینے کے بھی کام آتا ہے اگر ٹوٹ جائے تو ہر گز نہیں جڑتا۔ اگر کسی کی یاد آجائے تو بہت بیقرار ہو جاتا ہے۔ نیز یہ خون کے آنسو بھی روتا ہے۔ “
کرایہ دار
کرایہ دار (مالک مکان سے ) دیکھئے محترم ! مکان کی ساری چھتیں ٹپک رہی ہیں۔ کمروں میں بر آمدے میں، آنگن میں سب جگہ پانی رکا ہے۔ میری مرغیاں ڈوبی جا رہی ہیں۔ “ ”مگر جناب!آپ بطخیں کیوں نہیں پال لیتے ۔ “ مالک مکان نے مشورہ دیا۔
گاجر یں
ایک صاحب کی بینائی کمزور ہو رہی تھی۔ وہ ڈاکٹر کے پاس گئے۔ ڈاکٹر نے آنکھوں کا معائنہ کرنے کے بعد کہا۔ ”ابھی عینک نہ لگوائیں۔ آپ گاجر یں کھانا شروع کر دیں۔ “ ”مگر گاجر یں تو میرے خرگوش بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ یہ عجیب علاج ہے۔ “ ”کیا آپ نے اپنے کسی خرگوش کو عینک لگاتے دیکھا۔“
لکھا ہوا کھیل
ایک صاحب کا لکھا ہوا کھیل بری طرح فلاپ ہوا۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ ان کا لکھا ہوا کھیل ناکام کیوں ہوا۔ “ تو انہوں نے جواب دیا۔ ”اصل میں جس تھیٹر میں یہ کھیل پیش کیا گیا۔
اس کی تعمیر ہی غلط ہوئی تھی۔ کھیل دیکھنے والوں کی کرسیوں کا رخ سٹیج کی طرف تھا… اس لئے وہ کھیل دیکھنے اور پھر اسے نا پسند کرنے پر مجبور تھے۔ “
نیند اڑ گئی
رات کے دو بجے ایک مریض نے اپنے ڈاکٹر کو فون کیا۔ ”ڈاکٹر صاحب ، معافی چاہتا ہوں کہ آپ کو زحمت دی۔ لیکن کیا کروں مجھے نیند نہیں آرہی۔ “ ”میں نے آپ کو نیند کی جو دوائی دی تھی۔ وہ استعمال کر یں، نیند آجائے گی۔ “ ڈاکٹر نے مشورہ دیا۔
”میں وہ دوائی بھی استعمال کر چکا ہوں۔ مگر مجھے نیند نہیں آرہی۔ ڈاکٹر صاحب … دراصل آپ نے مجھے فیس کا جوبل بھجوایا ہے۔ اس نے میری نیند اڑادی ہے۔ بخدا، میں یہ بل ادا نہیں کر سکتا۔“ ”اوہ میرے خدا۔ “ ڈاکٹر نے کہا۔ ”یہ تم نے مجھے کیا کہہ دیا۔ اب میری نیند اڑ گئی ہے۔ “
یہودی ایک فرانسیسی
ایک یہودی ایک فرانسیسی کے پاس ایک قالین بیچنے کے لئے سر توڑ کوشش کر رہا تھا۔ ”مجھے قالین کی ضرورت نہیں۔ “ فرانسیسی نے کہا۔ ”جناب یہ بہت عمدہ لیکن بہت سستا قالین ہے۔“یہودی نے ترغیب دی۔
”پھر بھی میں اسے نہیں خریدوں گا۔ “ ”مگر جناب کیوں۔ “ ”تمہارے قالین سے بو آتی ہے۔ “ نازک مزاج فرانسیسی نے کہا۔ یہودی یک دم طیش میں آگیا اور بولا۔ ”آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔ بوقالین سے نہیں مجھ سے آرہی ہے۔“
حیران کن تحفہ
”میں نے اپنے والد کی سالگرہ پر ان کو ایک عجیب وغریب اور حیران کن تحفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔“اکرم نے اپنے دوست کو بتایا۔ ذرا میں بھی تو سنوں کہ وہ تحفہ کیا ہے۔ “ دوست نے اکرم سے پوچھا۔ ”میں نے جتنا قرض ادا کرنا ہے اس کا بل والد صاحب کو بطور تحفہ پیش کر دوں گا۔ “
گروی
خوبصورت گڑیا سی پیاری سی حسین عورت نے کہا۔ ”تمہارا کیا خیال ہے کہ میں اس نوے سال کے بڈھے سے شادی کر رہی ہوں۔“ ”تو اور کیا… وہ کروڑ پتی ہے۔ اس لئے تم اس سے شادی کر رہی ہو۔ “حاسد سہیلی نے کہا۔ ”تم غلط سمجھی ہو۔ میں کچھ عرصے کے لئے اپنے آپ کو اس کے پاس گروی رکھ رہی ہوں۔ “
دھمکی آمیز خط
ایک صاحب غصے کی حالت میں ڈاک خانہ پہنچے اور پوسٹ ماسٹر سے کہا۔ ”میں بے حد پریشان ہوں۔ مجھے دھمکی آمیز خطوط مل رہے ہیں۔ “ ”یہ تو بڑا جرم ہے۔ کیا آپ کو کسی پر شبہ ہے۔“ ”شبہ کیا… مجھے یقین ہے۔ یہ خط انکم ٹیکس والے بھیج رہے ہیں۔ “
بیمہ
”مگر امی میں دریا میں نہانے کے لئے کیوں نہیں جا سکتا۔“ ”بیٹے پانی بہت گہرا ہے۔“ ”مگر ابو بھی تو وہیں نہا رہے ہیں۔ ” ابو کی اور بات ہے۔ ان کا بیمہ ہو چکا ہے“۔
گدھا
ایک فوجی رنگروٹ اپنے افسر کی سختی کی وجہ سے اس سے بہت تنگ تھا۔ لیکن کیا کرتا۔ وہ افسر تھا۔ ایک دن اس نے اپنے غصے کو نکالنے کے لئے اپنے افسر سے پوچھا۔ ”اگر میں آپ کو گدھا کہوں تو آپ کیا کر یں گے۔“ افسر نے غصے سے جواب دیا۔
”میں تمہارا کورٹ مارشل کرادوں گا۔ “ ”اورسر… اگر میں دل ہی دل میں آپ کو گدھا کہوں تو پھر آپ کیا کر یں گے؟“ ”پھر…پھر تو میں کچھ نہیں کر سکتا ۔ “افسر نے جواب دیا۔ ”تو جناب … پھر میں اپنے دل میں سوچ رہا ہوں کہ آپ گدھے ہیں۔ “
لائبریرین
ایک آدمی لائبریری میں گیا۔ لائبریرین سے کہا۔ ”مجھے کوئی اچھی سی کتاب دے دیں۔ “ ”آپ کیسی کتاب پڑھنا پسند کر یں گے۔ “ لائبریرین نے پوچھا۔ ”ہلکی پھلکی ، یا فکرو جذبات سے بوجھل۔“ ”اس سے مجھے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کتاب ہلکی ہے یا بوجھل۔ باہر میری کار کھڑی ہے۔ “
ہمیشہ یاد
”ماریا وعدہ کرو کہ تم مجھے ہمیشہ یاد رکھو گی۔“ ”تم وعدہ نہ بھی لیتے تو بھی میں تمہیں ہمیشہ یاد رکھتی ۔“ ”ماریا تم کتنی اچھی ہو۔ “ ”یہ بات نہیں ۔ تمہارا سانس اتنا بدبودار ہے کہ تمہیں کوئی زندگی بھر نہیں بھول سکتا۔ “
ہیڈ ماسٹر
مسز کیا نیلی اپنے بیٹے کو جھنجھوڑ رہی تھی ”سکول کا وقت ہو گیا۔ جلدی اٹھو ۔ تمہیں سکول جانا ہے۔ ”ممی میں سکول نہیں جاؤں گا۔ مجھے سکول سے نفرت ہے۔ بچے مجھے پسند نہیں کرتے۔
استانیاں مجھے نفرت سے دیکھتی ہیں۔ سکول کا سارا سٹاف مجھے نا پسند کرتا ہے۔“ ”مگر تمہیں سکول جانا ہے۔“اس کی ممی نے کہا۔”تم اب بچے نہیں۔ چالیس برس کے ہو اور سکول کے ہیڈ ماسٹر ہو۔ “
بینک نمبر تین
دو اطالوی لڑ کے بینک لوٹنے کا پروگرام بنا رہے تھے۔ پہلے لڑکے نے کہا۔ ”پہلے ہم بینک نمبر ایک، پھر بینک نمبر دو، پھر بینک نمبر چار لوٹیں گے۔“ ”مگر تم بینک نمبر تین تو بھول گئے۔
“ دوسرے لڑکے نے کہا۔ ”بے وقوف میں اسے بھولا نہیں۔ ہم جو بینک لوٹیں گے۔ اس کی رقم بینک نمبر تین میں جمع کرائیں گے۔“
شادی شدہ جوڑا
شادی شدہ جوڑے میں جب پہلی دفعہ لڑائی ہوئی تو خاوند کہنے لگا۔ ”یاد ہے شادی کے موقع پر تم نے وعدہ کیا تھاکہ تم ہمیشہ مجھ سے محبت کرو گی۔ میری ہر حال میں خدمت کروگی اورمیرا ہر حکم مانو گی۔“ ”ٹھیک ہے مگر اتنے لوگوں کے سامنے میں تم سے کسی قسم کی تکرار بھی نہیں کرنا چاہتی تھی۔“
ویٹ مشین
ریلوے سٹیشن پر وہ اپنا وزن کرنے کے لئے ویٹ مشین پر کھڑاہو گیا۔ مشین میں سے ایک پرچی نکلی۔ جس پر اس کے وزن کے ساتھ خوش خبری بھی لکھی تھی۔”تم بہت خوبصورت اور سمارٹ ہو۔
دوسروں کی بیویاں تم پر رشک کرتی ہیں۔ تم اپنی ذہانت کی وجہ سے بہت جلد لاٹری جیتو گے۔“ بیوی نے پرچی پڑھتے ہوئے کہا۔”یہ سب بکواس ہے۔ تمہارا وزن غلط اور باقی سب باتیں بھی غلط۔ بالکل غلط۔“
گھٹنوں کے بل
قبرستان میں ایک شخص گھٹنوں کے بل کھڑا ایک کتبے کو پکڑے دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا۔ ”تم کیوں مر گئے۔ ہائے میرے نصیب پھوٹے تھے تمہیں نہیں مرنا چاہیے تھا۔ تم اگر نہ مرتے تو تمہارا کیا بگڑ جاتا۔
“قریب سے ایک شخص گزر رہا تھا اسے اس طرح دھاڑ یں مار مار کر روتے دیکھ کر رک گیا اور کہنے لگا۔ ”صبر کرو۔ لگتا ہے تمہارا کوئی بہت ہی پیارا رشتہ دار تھا۔“ ”نہیں میری بیوی کا پہلا خاوند تھا۔ “ دوسرے نے دھاڑ یں مارتے ہوئے جواب دیا۔
اسی سالہ بوڑھے
اسی سالہ بوڑھے نے اپنی بیس سالہ نوجوان بیوی کو پیار سے اپنے پاس بٹھاتے ہوئے پوچھا۔”اگر میں اپنی تمام دولت سے محروم ہو جاؤں تو کیا تب بھی تم مجھ سے پیار کرو گی۔“ ہاں کیوں نہیں۔ بلکہ میں تمہاری کمی بھی بہت محسوس کروں گی۔“ نوجوان بیوی کہنے لگی۔
80 ڈالر فی ہفتہ
مالک:”تمہیں فی الحال 80ڈالر فی ہفتہ دوں گا لیکن تین ماہ بعد سوڈالر تنخواہ کر دوں گا۔“ نوکر:”ٹھیک ہے سر پھر میں تین ماہ بعد آجاؤں گا۔ “
شکایت کا خط
استاد نے بچے کی ماں کو شکایت کا خط لکھا۔ ”آپ کا بچہ بہت ذہین ہے لیکن سکول میں سارا وقت ہم جماعت لڑکیوں کو دیکھتا اور ان کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔“ ماں نے جواب میں لکھا۔”اگر آپ میرے بچے کی اصلاح کر سکیں تو مجھے بھی بتائیے گا۔ بالکل یہی عادت اس کے باپ کی بھی ہے۔“
رک جاؤ
ایک انسان سڑک کے کنارے کنارے جا رہا تھا کہ ایک آواز نے اسے چونکا دیا۔ کوئی چلا کر کہہ رہا تھا۔ ”رک جاؤ۔ ایک قدم بھی آگے بڑھایا تو مارے جاؤ گے۔ “ وہ فوراً رک گیا دوسرے ہی لمحے ایک اینٹ اس کے آگے آگری۔ اور وہ اینٹ لگنے سے بچ گیا۔ ابھی وہ دو ہی قدم چلا ہو گا کہ پھر اسے اسی آواز نے رکنے پر مجبور کر دیا۔ اس نے اچانک اپنے قدموں کو بریک لگا لی۔
اگر وہ ذراسی بھی دیر کرتا تو دوکاروں کے تصادم میں مارا جاتا ۔
وہ اپنی خوش قسمتی پر بہت خوش تھا اور اس آواز دینے والے کا شکریہ اد اکرنا چاہتا تھا جس کے لئے اس نے ادھر ادھر دیکھا۔ ایک شخص اس کے قریب کھڑا مسکر ارہا تھا۔ ”کیا تم نے مجھے رکنے کا کہا تھا؟“ ”ہاں میں نے ہی کہا تھا۔ “ ”تم کون ہو؟میرے محسن ۔“ میں نیکی کا فرشتہ ہوں۔ تم کو ہر خطرے سے آگاہ کرنا میراکام ہے!“ ”مگر تم اس وقت کہاں تھے جب میں شادی کر رہا تھا؟“
دل شکستہ
ایک شخص شراب خانے میں داخل ہوا وہ بہت افسردہ تھا۔ وہاں اسے ایک دوست مل گیا۔ اس نے پوچھا۔” تم اس قدر دل شکستہ کیوں نظر آرہے ہو؟“ ”یار کیا بتاؤں۔ میری ماں کا جولائی میں انتقال ہو گیا وہ میرے لئے دس ہزار روپے چھوڑ گئی۔“ ” بہت افسوس ہوا تمہاری پیاری ماں کے مرنے کا چلو غم کے ساتھ تھوڑی بہت خوشی تو ملی۔“ اس کا دوست کہنے لگا۔ ”پھر اگست میں میرا والد بھی چل بسا۔
اس نے میرے لئے بیس ہزار کا ترکہ چھوڑا۔ پھر ویسا ہی ملا جلا صدمہ !“ دوست نے ہمدردی کا اظہار کیا۔ دوسرے نے اپنی بات جاری رکھی۔ ” ایک اور حادثہ یہ ہوا کہ میری مالدار خالہ بھی گذشتہ ماہ چل بسی اورمیرے لئے پچاس ہزار روپے چھوڑ گئی۔“ ”بہت صدمے کی بات ہے۔“ دوست نے پھر چھوٹ موٹ کا اظہار ہمددری کیا۔ ”پراب تم کیوں اداس ہو؟“ ”وہ اس لئے کہ اس مہینے ا بھی تک کچھ نہیں ہوا“
لان میں سبزیاں
میرے دوست نے اپنے لان میں سبزیاں اُگا رکھی تھیں اور کبھی کبھار جب کسی سبزی کی اس کی بیوی کو ضرورت نہ ہوتی تو وہ اسے مکان کے سامنے سڑک کے کنارے ایک کرسی پر رکھ دیتا۔
جس پر لکھا ہوتا۔ ”مفت“ ایک دن اس نے ایک بہت بڑا کدو فالتو سمجھ کر کرسی پر رکھ چھوڑا۔ شام کو دیکھا تو کدو زمین پر رکھا تھا اور کرسی کوئی اٹھا کر لے گیا تھا۔
سائیکل بغیر تالے کے
ایک دن ہم نے دیکھا کہ فارمیسی کے باہر ہمارے بیٹے کی سائیکل بغیر تالے کے پڑی تھی۔ ہمیں اپنے بیٹے کی اس لاپروائی پر بڑا غصہ آیا۔ کیونکہ اس کی اپنی لاپروائی کی وجہ سے اس کی سائیکل دو دفعہ کوئی اٹھالے گیا تھا۔
ہم نے فیصلہ کیا کہ اس دفعہ بیٹے کو سبق سکھانے کے لئے خود اس کی سائیکل گم کر دیں۔ چنانچہ ہم نے سائیکل اٹھائی اور کار کے پیچھے ڈکی میں رکھ لی۔ باقی کاموں سے فارغ ہو کر جب ہم گھر پہنچے تو ہماری 18سالہ لڑکی دروازے پر پریشان کھڑی تھی۔ کہنے لگی۔”پولیس آپ کی تلا ش میں پھر رہی ہے۔ کہتی ہے آپ کسی کی سائیکل چوری کرتے دیکھے گئے ہیں۔“
پروفیسر کا خیال
میرے پروفیسر کا خیال تھا کہ ہم لوگ بعض اوقات دوسروں سے بڑی بڑی توقعات وابستہ کرلیتے ہیں اور جب وہ توقعات پوری نہیں ہوتیں تو خواہ مخواہ دل میلا کر لیتے ہیں۔ اسی طرح بعض لوگ بھی دوسروں کو اپنا بنانے کے لئے تارے تک توڑ کے لانے کا یقین دلاتے ہیں۔
یہ کہہ کر اس نے ایک لڑکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ ”اگر خدا نہ کرے تمہارے دفتر میں آگ لگ جائے اور تمہارے بوائے فرینڈ کو پتہ چل جائے کہ تم اندر ہو تو کیا وہ جلتی ہوئی عمارت سے تمہیں نکالنے کے لئے اندر کود جائے گا؟“ ”ضرور۔“ لڑکی نے جواب دیا۔ ”میرا بوائے فرینڈ فائر مین ہے!“
بول چال بند
خاوند اور بیوی کی آپس میں بول چال بند تھی۔ دونوں کار پر جا رہے تھے۔ اچانک ان کے آگے ایک گدھا آگیا۔ ”اپنے رشتہ دار سے کہو کار کے آگے سے ہٹ جائے۔“ خاوند نے بیوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ ”ہماری اس کی رشتہ داری تو شادی کے بعد ہوئی ہے۔ تم ہی اپنے رشتہ دار سے کہہ دو۔“
زیادہ ہجوم
ایک صاحب اپنی بیٹی کے ساتھ شاپنگ کر رہے تھے۔ ہجوم زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کی بیگم پیچھے رہ گئیں۔ادھر ادھر تلاش کرنے پر بھی وہ جب کہیں نظر نہ آئیں تو ان کی بیٹی بڑی پریشان ہو گئی۔
روتے ہوئے باپ سے کہنے لگی۔ ”بابا ۔ امی کہیں پیچھے رہ گئی ہیں۔ کھونہ جائیں کہیں۔ انہیں تو گھر کا راستہ اور پتہ بھی نہیں معلوم ۔“ ”فکر نہ کرو بیٹا۔“ باپ کہنے لگا۔ ”اگر مل گئیں تو ٹھیک ہے۔ نہ ملیں تو تمہیں نئی لے دیں گے۔ “
0 Response to "اردو لطیفے - پارٹ 10"
Post a Comment