-->
اردو لطیفے - پارٹ 11

اردو لطیفے - پارٹ 11



گل دان

ایک خاتون ایک دکان میں داخل ہوئیں اور کھڑکی کے قریب شوکیس میں رکھے ہوئے ایک گل دان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولیں:”کیا آپ اس گل دان کو باہر نکالیں گے؟“ سیلز مین نے جواب دیا:”مجھے بڑی مسرت ہو گی۔“ خاتون نے کہا:” مجھے بھی مسرت ہو گی، مجھے یہ گل دان ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ “


Baca Juga

خچر کی قبر پر کتبہ

فرانس میں ایک خچر کی قبر پر کتبہ لگا ہوا تھا:”میگی کی یاد میں، جس نے اپنی زندگی میں دو کرنلوں، چار میجروں، دس کپتانوں، بیالیس سارجنٹوں اور چار سو انتالیس دیگر فوجیوں کو دولتیا جمائیں اور جب آخر میں اس نے ایک بم کو دولتی جھاڑی تو اس کی موت واقع ہو گئی۔“


عزیز کی عیادت

ایک صاحب اپنے کسی عزیز کی عیادت کرنے اس کے گھر گئے۔ جب کافی دیر تک وہاں سے اٹھنے کانام نہ لیا تو مریض نے تنگ آ کر کہا:”مجھے آنے جانے والوں سے کچھ الجھن سی ہو رہی ہے۔“ یہ صاحب پھر بھی مریض کا مطلب نہ سمجھے اور بولے:”اگر آپ کہیں تو میں یہ د روازہ بند کر دوں؟“


چائے کے دانت

استاد(شاگرد سے )بتاؤ دودھ کے دانتوں کے بعد کون سے دانت نکلتے ہیں؟ شاگرد:جناب چائے کے دانت!


سوپ میں مکھی

ایک سردار کا ایک ریسٹورنٹ تھا۔ ایک آدمی اس کے پاس آیا اور کہا ”سردار جی! سوپ میں مکھی ہے“۔ سردار نے جواب دیا”دل بڑا کرو یار، اس نے کس قدر پی لینا ہے“۔


گھوڑا

ایک شخص نے اپنا گھوڑا گھر کے دروازے کے باہر باندھا ہوا تھا۔ جو کوئی بھی وہاں سے گزرتا گھوڑے کو کچھ نہ کچھ کھانے کے لئے ضرور ڈال دیتا۔ اس ڈر سے کہ کہیں گھوڑا بیمار نہ ہو جائے مالک نے ایک بورڈ لگوا دیا جس پر لکھا تھا :برائے مہربانی! گھوڑے کو کچھ کھانے کو نہ دیں۔
دستخط مالک چند دنوں بعد ایک دوسرا بورڈ اس کے قریب لگا ہوا تھا جس پر لکھا تھا: ساتھ والے بورڈ پر بالکل دھیان نہ دیں۔ دستخط گھوڑا ۔



مائیک میں کرنٹ

ایک سیاستدان کو عاد ت تھی کہ تقریر کے دوران جوش سے بار بار مائیک کو پکڑ لیتا ۔ ایک دفعہ وہ تقریر کے لئے آیا اور لوگوں سے مخاطب ہوا جوش سے مائیک کو پکڑا تو اس میں کرنٹ تھا، وہ زور سے چلا اٹھا ’میرے بھائیو بہنو … ہائے میں مر گیا۔ “


سیاستدان

ایک سیاستدان رات گئے گھر واپس آیا تو اس کی بیوی بہت غرائی اورپوچھا۔ ”اتنی رات گئے تک کہاں رہے؟“ سیاستدان کہنے لگا۔ ”میں سنیٹرمیک گورن کے ساتھ نئے ٹیکس بل پر کام کر رہا تھا۔
“ ”اچھا توکوئی بات نہیں۔“ اس کی بیوی کہنے لگی ۔”اندر آجاؤ لیکن سب سے پہلے باتھ روم میں جاؤ اور اپنے قمیض کے کالر سے سنیٹرمیک گورن کی لپ سٹک کا داغ صاف کرو۔“



فزیکل ایکسائسز

ایک دن میں نے اپنے فیزیو تھاپسٹ سے پوچھا۔”یہ مجھے کب تک آپ سے فزیکل ایکسائسز کرانا پڑے گی۔“ ”جب تک آپ کی دولت آپ کا ساتھ دے رہی ہے۔“




ڈاکٹر اور مریض

ڈاکٹر نے مریض کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ ”میرے پاس آپ کے لئے ایک بہت بری خبر ہے۔ کل جو آپ کے ٹیسٹ لئے گئے تھے وہ بتاتے ہیں کہ آپ کی زندگی کے صرف 24گھنٹے باقی ہیں۔
“ ”صرف 24گھنٹے یعنی صرف ایک دن۔ “ مریض نے ہکلاتے ہوئے کہا۔ ” اس سے بھی بری خبر یہ ہے کہ مجھے یہ بات آپ کو کل ہی بتا دینی چاہیے تھی۔“ڈاکٹر نے کہا۔


ٹریفک کانسٹیبل

ایک شخص بہت ہی سست رفتار سے کار چلا رہا تھا۔ ٹریفک کانسٹیبل نے آگے بڑھ کر اسے رکنے کا حکم دیا۔ ڈرائیور کے قریب جا کر کہنے لگا۔ ”سر آپ کو علم ہے کہ میں نے آپ کو کیوں روکا ہے؟“ ”جانتا ہوں۔میرے سواتم اور کسی کو پکڑ بھی نہیں سکتے تھے۔“


ریلوے سٹیشن

ریلوے سٹیشن گاؤں سے پانچ میل دور تھا۔ ایک مسافر سٹیشن تک جانے کے لئے بس میں سوار ہو گیا اور دوران سفر کنڈیکٹر سے پوچھنے لگا۔ ”مجھے سمجھ نہیں آتا سٹیشن انہوں نے گاؤں سے اتنی دور کیوں بنا رکھا ہے۔“ ”وہ پٹڑی کے نزدیک بنانا چاہتے تھے۔“ کنڈیکٹر بولا۔


سیروسیاحت

پہلا شخص:”میں جب بھی سیروسیاحت پر جاتا ہوں بہت سی ایسی چیزیں بھی اپنے ساتھ لے جاتا ہوں جن کی مجھے کبھی ضرورت نہیں پڑتی۔“ دوسرا شخص:”مثلا کیا؟“ پہلا شخص:”مثلاًٹائی، کوٹ، پتلون اور اپنی بیوی۔“


اوورٹائم

فقیر:” اللہ کے نام پر کچھ دے دو بابا!“ مالک مکان:”دن کے وقت خیرات لے کر رات کو تم پھر مانگنے آگئے؟“ فقیر:” مہنگائی کی وجہ سے اوورٹائم کر رہا ہوں بابا!“


پولیس اور افسر

پولیس کے ایک افسر نے ملزم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جج سے کہا:” جناب عالی! اس چھڑی کے سرے پر انسان نہیں ایک شیطا ن کھڑا ہے۔“ ملزم (حیران ہوکر):”حضور! ان سے یہ بھی پوچھ لیجئے کہ کس سرے پر…؟“


ماہر نفسیات

ایک ماں ماہر نفسیات سے بولی:”پروفیسر صاحب! میں اپنے بیٹے کے ہاتھوں سخت پریشان ہوں۔ وہ مٹی کے لڈو بنابنا کر کھاتا ہے!“ پروفیسر:”فکر مت کر یں۔ بڑا ہونے پر یہ عادت ختم ہوجائے گی۔ صبر کر یں۔“ ماں:” میں تو صبر کر لوں گی،مگر اس کی بیوی رو رو کر پاگل ہو رہی ہے۔“


یادداشت

جمال :” ناصر! تمہارا پرچا کیسا ہوا؟“ ناصر:” یادداشت نے دھوکا دے دیا ہے۔“ جمال:” کیا عین موقع پر جواب بھول گئے تھے؟“ ناصر:” نہیں یار! دراصل میں نے جو فوٹو اسٹیٹ کروائی تھی، وہ ساتھ لے جانا بھول گیا۔“


سرکس کا مالک

سرکس کے مالک نے نوکر کو ڈانٹتے ہوئے:” بے پروائی کی بھی حد ہوتی ہے۔ تم نے شیر کو کھلا چھوڑ دیا ۔“ نوکر:” اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔شیر کو بھلا کون چوری کر سکتا ہے؟“




خوش حال فقیر

بھکاری :”دس بیس رپے کا سوال ہے صاحب!“ آدمی:”بابا! تم عجیب فقیر ہو۔ اتنے اچھے کپڑے پہن کر دس بیس روپے بھیک مانگتے ہو؟“ بھکاری :”میں اس علاقے کا خوش حال فقیر ہوں۔“


سال گرہ کا تحفہ

چچا: ”گڑیا! آپ نے ہماری سال گرہ پر کوئی تحفہ نہیں دیا؟“ گڑیا:” چچا جان ! میں آپ کی سال گرہ پر آپ کو تحفہ دینے کے لئے رومال خریدنے لگی تھی، لیکن مجھے آپ کی ناک کا سائز ہی معلوم نہیں تھا۔“


ٹوپی اتار کر سلام

کسی ملک کا رواج تھا کہ وہاں جب کوئی مرد کسی عورت کو دیکھتا تو احتراماً ٹوپی اتار کر سلام کرتا۔ ایک مرتبہ ایک عورت کی ملاقات ایک آدمی سے ہوئی تو اس نے ٹوپی اتار کر سلام نہیں کیا۔
عورت کو بہت غصہ آیا۔ عورت نے اس کی بیوی سے شکایت کی :”کیا تمہارے شوہر میں اخلاق کی کمی ہے؟“ بیوی نے کہا:” جی نہیں، سر پر بالوں کی کمی ہے۔“



بس کنڈیکٹر ہکلا

ایک بس کنڈیکٹر ہکلا تھا۔ بس میں ایک ہکلا مسافر بھی سفر کر رہا تھا۔ کنڈیکٹر نے اس سے کرایہ مانگا:”کک کک کک کرایہ دیں۔“ مسافر:”ٹٹ ٹٹ ٹوٹے نہیں ہیں۔
“ مسافروں میں ایک تھانے دار بیٹھا تھا۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھا اور دونوں کی پٹائی کرنے لگا۔ ایک مسافر بولا:” بھائی ! یہ تو ہکلے ہیں۔ آپ کو کیا ہوا ہے؟“ تھانے دار بولا:”ی …ی…یہ … یہ دونوں مم میری نقل اتار رہے ہیں۔



ٹارزن کے آخری الفاظ

محمود (جہاں زیب سے):”تمہیں پتا ہے کہ ٹارزن کے آخری الفاظ کیا تھا؟“ جہاں زیب:”نہیں، تم ہی بتا دو۔“ محمود:” اس درخت کی شاخ پر کس کم بخت نے تیل لگا دیا۔“


جج اور ملزم

جج نے ملزم سے کہا :”تمہیں شرم نہیں آتی ؟ دن دہاڑے چوری کرتے ہوں۔“ ملزم بولا:جناب”رات کو میں اپنے گھر کی نگرانی جوکرتا ہوں۔“


دماغ غیر حاضر

”کیا واقعی تمہارے پروفیسر کا دماغ ہر وقت غیر حاضر رہتاہے؟“ ”ہر وقت تو نہیں، البتہ صبح وہ اخبار پڑھ رہے تھے تو ان کی نظر اس غلط خبر پر پڑی، جس میں ان کی بے وقت موت کا ذکر تھا۔
انہوں نے فوراً کلاس کی چھٹی کر دی اور نوٹس بورڈ پر یہ پرچا لگوا دیا کہ سارے طلبہ ایصال ثواب کے لئے مسجد میں اکھٹے ہو جائیں۔“


دو وقت کا کھانا مفت

ملزم:”جج صاحب! رحم کر یں، میں بھوک سے تنگ نہ آتا تو کبھی چوری نہ کرتا۔“ جج:”اسی لئے میں تین سال کے لئے تمہیں ایسی جگہ بھیج رہا ہوں، جہاں تمہیں بھوک تنگ نہیں کرے گی اور دو وقت کا کھانا مفت ملے گا۔“








Related Posts

0 Response to "اردو لطیفے - پارٹ 11"

Post a Comment

Iklan Atas Artikel

Iklan Tengah Artikel 1

Iklan Tengah Artikel 2

Iklan Bawah Artikel