
اردو لطیفے - پارٹ 9
خاتون اور شوہر
ایک خاتون اپنے شوہر کی کار لے کر بازار خریداری کرنے گئی۔ واپس آکر اس نے جب کار پورچ میں کھڑی کی تو اس نے دیکھا کہ کار کے شیشے اور ہیڈ لائٹس گندی ہیں۔ اس نے کپڑے سے گردو غبار جھاڑ دی اور گھر چلی آئی۔
جب گھر میں داخل ہوئی تو باآواز بلند شوہر کو مخاطب کیا۔ ”جو عورت آپ کو سب سے زیادہ چاہتی ہے اس نے ابھی ابھی آپ کی کار کے شیشے اور ہیڈ لائٹس صاف کی ہیں۔ “ شوہر نے نظر اٹھا کر بیوی کی جانب دیکھا اور بڑے اشتیاق بھرے لہجے میں پوچھا۔ ”کیا امی آئی ہیں ؟“
مالک مکان کرائے دار
مالک مکان کرائے دار سے کرایہ لینے آیا تو کرائے دار نے جملہ شکایات میں سے ایک اہم شکایت کی طرف مالک کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا۔ ”جناب!بڑے کمرے کا شہتیر رات کے وقت کڑ کڑ کی آوازیں نکالتا ہے براہ مہربانی فرما کر شہتیر بدلوادیں۔
“ مالک مکان نے کرائے دار کی بات کاٹتے ہوئے کہا ”آپ گھبرائیے مت یہ شہتیر اللہ کی عبادت کرتا ہے، آپ کو تو خوش ہونا چاہیے کہ گھر میں برکت رہتی ہے۔ “ کرائے دار نے برجستہ جواب دیا۔ ”جناب! مجھے تو خدشہ ہے کہ جوش عبادت میں اتنی تڑپ نہ پیدا ہو جائے کہ کہیں یہ سجدے میں آجائے۔ “
شکاری
ایک بڑا شکاری اپنی بیوی اور ساس کے ساتھ شکار کھیلنے کے لئے نکلا۔ ایک صبح جب بیوی بیدار ہوئی تو اس نے دیکھا کہ اس کی ماں خیمے میں سے غائب ہے۔ اس نے فوراً اپنے سوئے ہوئے شوہر کو جھنجھوڑ کر جگایا اور اسے آگاہ کیا۔ پھر وہ دونوں بڑھیا کی تلاش میں نکل پڑے۔
جھاڑیوں میں سے ہوتے ہوئے اچانک وہ ایک کھلی جگہ پر پہنچے تو دیکھا کہ بڑھیا ایک شیر کے سامنے موجود ہے اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے گھورے جا رہی ہے۔ بیوی نے جب اپنی ماں کو خطرے میں دیکھا تو وہ چیخ وپکار کرنے لگی اور شوہر کو چلاکر کہنے لگی۔ ”ارے جلدی سے کچھ کیجئے، کہیں شیرامی جان کو کوئی نقصان نہ پہنچا دے۔ شہر نے پر سکون لہجے میں جواب دیا۔ ”میں کیا کر سکتا ہوں ، شیر خود بکھیڑے میں پڑا، اب خود اس سے نکلے گا۔ “
تقریب
ایک بہت بڑے کار خانے میں تقریب جاری تھی۔ تقریب کے آخر میں مالک نے تقریر کرتے ہوئے کہا۔ ”ہمارے کار خانے میں نئے منیجر کا تقریر ہوا ہے، سب جانتے ہیں کہ ہمارا کارخانہ دیانت اور محنت کا زبردست صلہ دیتا ہے، اگر کسی کی کار کردگی غیر معمولی ہے تو خلاف معمول طریقے سے ترقی کر سکتا ہے۔ ہمارے نئے منیجر کو دیکھیں۔
یہ صرف چھ ماہ پہلے ہماری ٹیم میں شامل ہوئے تھے لیکن انہوں نے اپنی لیاقت و محنت سے ثابت کر دیا کہ وہ اعلیٰ مرتبے کے اہل ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ان سے کم لائق سینئرز پیچھے رہ گئے ہیں اوریہ بلند عہدے تک پہنچ گئے ہیں۔ “ جب مالک کا رخانہ تقریر کر چکا تھا تو نیا منیجر اپنی جگہ سے اٹھا اور اس نے پر جوش اندازمیں مالک کار خانہ سے ہاتھ ملایا اور کہنے لگا۔ ”ڈیڈی !بہت شکریہ۔ “
سیاح کسان سے
”سناؤ میاں !زندگی کیسی گذر رہی ہے؟“ایک سیاح نے مقامی کسان سے دریافت کیا۔ ”بھائی صاحب ! بڑے مزے سے، مجھے یہ درخت کاٹنے تھے کہ تیز وتند آندھی آئی اور یہ سب خود بخود نیچے گر پڑے۔
ایک دن گھاس کاٹنے کے لئے سوچا تو آسمانی بجلی گری اور تمام گھاس جل کر راکھ ہو گئی اور اس میں یوں گھاس کا ٹنے کی تکلیف سے بچ گیا۔ “ کسان نے بتایا۔ ”بہت خوب ! اب کیا ارادے ہیں ؟“ سیاح بولا۔ ”اب زلزلے کا انتظار ہے تاکہ نیچے کی زمین اوپر جائے اور یوں میں آلو کی فصل اکھاڑنے کی زحمت سے بچ جاؤں۔ “ کسان نے معصومیت سے جواب دیا۔
لیڈی ٹیچر
ایک لیڈی ٹیچر کی چھ سالہ بیٹی عذرا اسی کے سکول میں پڑھتی تھی۔ امتحانات کے ایک تقریب میں سب بچوں کا الگ گروپ فوٹو لیا گیا۔ جب وہ تصویر بن کر آئی تو سب بچوں کے ساتھ عذرا کو بھی دی گئی۔
عذرا اپنی تصویر لے کر سیدھی اپنی ممی کے پاس پہنچی اور دکھانے لگی ۔ممی اس وقت دوسری ساتھی ٹیچرز کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھی۔ انہوں نے تصویر لیکر غور سے اور دیکھی ورخوش دکھائی دینے لگی کہ عذرا تیزی سے بولی۔ ”ممی زیادہ خوش نہ ہوں ابھی اس کے پیسے بھی دینا پڑ یں گے۔ “
مشہور وکیل
ایک دن شہر کے مشہور وکیل اپنی بڑی سی گاڑی میں ایک سڑک سے گذرے۔ قریب ہی دیکھا کہ دو افراد بیٹھے سڑک کے کناروں پر لگی ہوئی گھاس اکھاڑ اکھاڑ کر کھا رہے ہیں۔ وہ بڑا حیران ہوا۔ اس نے تیزی سے گاڑی رکوائی تاکہ چھان بین کر سکے۔ دریافت کرنے پر معلومات ہوا کہ وہ لوگ بے حد غریب ہیں اور کھانا کھانے کیلئے ان کے پاس کچھ نہیں ہے اس لئے وہ گھاس کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔
یہ سن کر وکیل بولا۔ ”تم میرے ساتھ چلو ۔“ ”لیکن جناب ! میری بیوی اور تین بچے کہاں جائیں گے ؟“وکیل نے کچھ سوچا اور بولا۔ ”انہیں بھی ساتھ لے چلو۔
“ وکیل نے دوسرے شخص کی جانب دیکھا جو مترجم نگاہوں سے اس کی جانب دیکھ رہا تھا۔ وکیل نے اسے بھی ساتھ چلنے کے لئے کہا۔ جس پر وہ گھبراتے ہوئے بولا۔ ”لیکن جناب میری بیوی اور پانچ بچے ہیں۔ “ وکیل نے ہنس کر کہا۔
”بہت خوب تم بھی اپنے بیوی بچے ساتھ لے لو۔ “ دونوں خاندان پھنس پھنسا کر وکیل کی گاڑی میں بیٹھ گئے۔ جب گاڑی چل پڑی تو ایک شخص مشکور نگاہوں سے دیکھتا ہوا بولا ۔ ”جناب! آپ بڑے رحم دل اور سخی آدمی ہیں، آپ کا بے حد شکریہ۔ آپ اب ہمیں کہاں لے کر جا رہے ہیں ؟“ ”کوئی مسئلہ ہی نہیں، میرے گھر کے باغ کی گھاس ایک فٹ سے بھی زیادہ اونچی ہو گئی ہے۔ “ وکیل نے اعتماد سے جواب دیا۔
پوسٹر
جوتوں کی دوکان کا پوسٹر ایک دیوار پر چسپاں کیا گیا۔ چند دن بعد کسی نے اس پر نجی کلینک کا پوسٹر لگا دیا۔ کچھ دنوں بعد بارش کے سبب اوپر والا پوسٹر جگہ جگہ سے پھٹ گیا اور پڑھنے والے کو کچھ یوں عبارت دکھائی دینے لگی۔
”ہمارے ہاں مریضوں کی خصوصی مرمت کی جاتی ہے۔ جوتوں کو چیچک کے ٹیکے مفت لگائے جاتے ہیں اورمریضوں کو تندرست رہنے کے لئے ایک سالہ گارنٹی دی جاتی ہے۔“
بس کا انتظار
ایک دن ایک خاتون بس کا انتظار کر رہی تھی کہ ایک کار اس کے سامنے سے گذری۔ تھوڑی دور جا کر اچانک اسکا دروازہ نیچے گر گیا۔ ڈرائیور نے گاڑی روکی اور باہر نکلا۔
دروازہ اٹھایا اور کافی تگ ودو کے بعد اسے دوبارہ لگا دیا۔ اچانک خاتون کی نگاہ کار کے عقبی شیشے پر پڑی جہاں یہ تحریر لکھی تھی۔ ”ہم کاروں کی بہترین مرمت کرتے ہیں۔ “
کیشئر ڈاکووں سے
جب بینک بند ہو گیا تو ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے باہر کھڑے ہوئے چوکیدار کو قابو میں کیا اور بینک کے اندر داخل ہو گئے۔ انہوں نے دیکھا کہ کمیشنر کتابوں پر جھکا حساب کتاب میں مصروف تھا ۔انہوں نے تیزی سے اسے پکڑ کر باندھا اورمنہ میں کپڑا ٹھونس دیا۔ اس کے بعد وہ کیش اپنے اپنے تھیلوں میں ڈالنے لگے۔
جب وہ لوٹ کر جانے لگے تو ان کے کانوں میں کیشئر کی عجیب وغریب آواز یں پڑ یں ۔ وہ اپنی جگہ بری طرح ہل جل کر کچھ کہنے کی کوشش کرتا دکھائی دیا۔ ایک ڈاکو نے اس کے منہ سے کپڑا نکالا تاکہ وہ جان سکے کہ کیشئر کیا جاہتا ہے ؟کیشئر نے ہانپتے ہوئے کہا۔ ”ڈاکو بھائی ! براہ مہربانی حساب کتاب کی کتابیں بھی ساتھ لیتے جاؤ۔ اس میں ایک لاکھ روپے کا فرق دے رہا ہے۔ “
چائے کی عادت
ایک صاحب کو صبح اٹھتے ہی چائے پینے کی عادت تھی بیگم روزانہ صبح چائے کی پیالی ہاتھ میں لئے اسے اٹھاتی تو وہ آنکھیں کھول کر مسکراتے ہوئے بڑے پیار سے اس کے ہاتھ سے چائے کی پیالی لیتا۔
ایک دن بیگم نے حسب معمول اسے جگایا تو اس نے آنکھیں کھولتے ہی ہاتھ مار کر چائے کی پیالی گرا دی اور چائے بیگم کے کپڑوں پر گر گئی۔ بیگم بڑی حیران ہوئی اس نے معصومیت سے وجہ دریافت کی۔ شوہر غصے کے عالم میں گرجتا ہوا بولا۔ ”وہ بڑی خوشی سے انعامی بانڈکا چیک وصول کر رہا تھا کہ تم نے میرے ہاتھ میں چائے کی پیالی تھما دی، تم بھی عجیب عورت ہو۔ “
سپاہی شرابی سے
رات گئے سپاہی نے ایک شرابی کو دیکھا جو ایک دیوار سے ٹیک لگائے کھڑا تھا ۔ سپاہی نے اس سے پوچھا۔ ”تم یہاں کھڑے کیا کر رہے ہو؟“ شرابی بولا۔ ”میں نے سنا ہے کہ زمین چوبیس گھنٹے میں اپنا چکر مکمل کرتی ہے، لہٰذا میں اپنے گھر کا انتظار کر رہا ہوں بس وہ آنے ہی والا ہے۔
“ سپاہی نے حیرت سے پوچھا ”تمہیں کیسے پتہ چلا؟ “ ” وہ دیکھو میرا پڑوسی جا رہا ہے۔ “ شرابی نے ایک جانب اشارہ کرتے ہوئے جواب دیا۔
پانچ منٹ
ایک صاب دفتر سے تھکے ماندے گھر واپس آئے انہیں سخت بھوک لگ رہی تھی۔ بیوی نے بتایا کہ بس تھوڑی ہی دیر میں کھانا تیار ہو جائے گا۔ اسی انتظار میں کافی دیر گذر گئی مگر کھانا نہ سامنے آیا تو صاحب غصے سے تنک کر بولے۔
”بیگم !اس سے بہتر ہے کھانا کسی ہوٹل میں ہی جا کر کھالوں۔ “ بیوی کی تیز آواز آئی۔ ”بس پانچ منٹ “۔ شوہر نے جل کر کہا۔ ”کیا پانچ منٹ میں کھانا تیار ہو کر میرے سامنے آجائے کیا؟“ ”نہیں نہیں !پانچ منٹ میں میں ہوٹل کے لئے تیار ہو جاؤں گی۔ “بیوی کی آواز سنائی دی۔
آٹھ نمبر کا جوتا
جوتوں کی دوکان میں داخل ہو کر ایک شخص نے کہا۔ ”مجھے ایسا جوتا چاہیے جو میرے پیروں میں ٹھیک نہ آسکے۔ “ ”یعنی آپ کو کھلا جوتا چاہیے۔ “ دکاندار نے گاہک کے اطمینان کے غرض سے وضاحت چاہی۔ ”نہیں ! میرا مطلب یہ ہے کہ میرے پیر کا سائز نو ہے لیکن مجھے آٹھ نمبر کا جوتا چاہیے۔ “ گاہک نے کہا۔
دکاندار حیرت سے بولا۔ ”اس قدر تنگ جوتا تو آپ کے پاؤں میں تکلیف دے گا جناب!“ گاہک ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے بولا۔ ”یہی تو میں چاہتا ہوں عملی زندگی میں سارا دن بیسوں مصائب سے واسطہ رہتاہے۔ مجھے مسرت کے چند لمحے صرف اس وقت ملتے ہیں جب میں اپنے جوتے اتارتاہوں ۔ صحیح سائز کے جوتے اتارتے ہوئے مجھے ذرا سا لطف نہیں آتا۔ “
کنجوس اور مہمان
کنجوس: اپنے مہمان سے۔ کیوں بھائی دودھ پیو گے یا شربت ۔ مہمان: دودھ لے آؤ ۔ کنجوس: کپ میں یا گلاس میں ۔ مہمان :گلاس میں لے آؤ ۔ کنجوس:گلاس شیشے کا ہو یا سٹین لیس سٹیل کا ۔
مہمان : شیشے کا ۔ کنجوس :گلاس سادہ ہو یا پھولدار ۔ مہمان :پھولدار ۔ کنجوس :پھول موتیے کا ہو یا گلاب کا ۔ مہمان رہنے دو۔ مجھے پیاس نہیں اچھا خدا حافظ ۔
دودھ والا
ایک عورت ہر سال اپنی سالگرہ پر گانا گایا کرتی تھی۔ ایک دفعہ جب وہ رات کو اپنی سالگرہ پر گانا گارہی تھی ۔ اس کا گانا بہت لمبا تھا۔ آخر جب وہ گانا ختم کرنے لگی۔
تو اس کے آخری بول یہ تھے۔ ”یہ کون آیا … یہ کون آیا؟“ اس وقت صبح کے چار بج رہے تھے۔ تو باہر سے یہ آواز آئی۔ ”دودھ والا آیا جی۔ “
گرما گرم مونگ پھلی
ایک دفعہ ایک عورت کی اپنے خاوند کے ساتھ سخت لڑائی ہو گئی۔ خاوند باہر چلا گیا اور بیوی اداس ہو کر اپنے آپ سے کہنے لگی۔ ”میں کہاں جاؤں ؟ کیا کھا کر مرجھاؤں ؟“ اتنے میں باہر سے کسی چھابڑی فروش کی آواز آئی ”گرما گرم مونگ پھلی۔“
دودھ کے فائدے
ماسٹر صاحب کلاس میں بچوں کو دودھ کے فائدے بتا رہے تھے۔ انہوں نے ایک بچے سے پوچھا۔ ”اچھا بھئی عمران … ایسی چھ چیزوں کے نام بتاؤ جن میں دودھ ہوتاہے۔ “ ظفر سوچتے ہوئے بولا۔ ”دہی ، کھیر، آئس کریم اور تین بھینسیں ۔
دو لال بیگ
دولال بیگ ایک کونے میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔ ایک نے بتایا۔ ”بھائی کیا بتاؤں۔ براوقت آگیا ہے۔ اوپر والی بلڈنگ میں کسی کم بخت نے ہوٹل کھول لیا ہے چاندی کی طرح چمکتے ہوئے برتن صاف شفاف دھلا ہوا فرش نئی چمکتی دمکتی کر سیاں۔
میں تو بیمار پڑ گیا ہوں۔ اب کہیں اورٹھکانہ کرنا پڑے گا۔ “ ”توبہ توبہ“ دوسرا بولا۔ ”واقعی ایسی گندی جگہ رہنا۔ صحت کیلئے سخت نقصان دہ ہے۔“
کان کٹا
ایک لیڈر صاحب جن کا ایک کان کسی حادثے میں کٹ گیا تھا۔ ایک جلسے میں تقریر کر رہے تھے دوران تقریر وہ سینے پر ہاتھ مار کر بڑے جوش سے بولے۔ ”میں قوم کے لئے اپنی جان بھی قربان کرنے کو تیار ہوں۔ مجمع میں سے آواز آئی۔ کان کٹے کی قربانی جائز نہیں۔
جھاڑو
”ایک خاتون نے اپنی پڑوسن سے کوئی کتاب مانگی۔ ہمسائی نے کہا۔ میں اپنی کتاب کسی کو نہیں دیتی جس کو پڑھنا ہو یہاں آکر پڑھ لے۔“ کچھ دن بعد ہمسائی کو جھاڑو کی ضرورت پڑی۔
اس نے اس خاتون سے جھاڑو مانگی ۔ خاتون نے کہا۔ ”میں اپنی جھاڑو کسی کو نہیں دیتی۔ جس کو جھاڑو دینی ہو یہاں آکر دے جائے۔“
امتحان ہال
امتحان ہال میں ایک لڑکے کو پریشان دیکھ کر استاد نے لڑکے سے پوچھا۔ ”کیا سوال بہت مشکل ہے؟“ لڑکے نے جواب دیا۔ ”جی نہیں“۔ استاد نے پوچھا۔ ”تو پھر چپ چاپ کیوں بیٹھے ہو؟“ لڑکا بولا۔ ”جناب!سوچ رہا ہوں کہ اس سوال کا جواب میری کونسی جیب میں ہے۔“
بڑے بڑے بال
ایک بڑے بڑے بالوں والا آدمی حجام کی دکان پر حجام کی طرف دیکھا تو وہ اسے اپنے سر پر مقناطیس پھیرتا نظر آیا۔ وہ جھلا کر بولا۔ ”یہ کیاکر رہے ہو؟“ حجام نے جواب دیا۔ قینچی تلاش کر رہا ہوں جو تمہارے بالوں میں کھو گئی ہے۔
گڑھا
ایک آدمی نے باغ میں مٹی کا ایک ڈھیر دیکھ کر ملازم سے کہا۔ ”ایک گڑھا کھود کر مٹی کو دبا دو۔“ نوکر نے کہا۔ ”حضور! تو پھر اس گڑھے کی مٹی کہاں جائے گی؟“ مالک بولا۔ ”احمق ! اس کے لئے دوسرا گڑھا کھود لینا ۔ “
انسپکٹر صاحب
کسی سکول میں انسپکٹر صاحب معائنے کے لئے آئے ہوئے تھے برابر والے کمرے سے مسلسل شور کی آواز آرہی تھی۔ تنگ آکر انسپکٹر صاحب کلاس میں آگئے اور لڑکوں کو خوب ڈانٹا لڑکے خاموش ہو گئے ۔
مگر انسپکٹر صاحب ایک لمبے سے لڑکے کو کان سے پکڑ کر اپنے کمرے میں لے گئے اور کہا۔ ”تم دیوار کی طرف منہ کر کے خاموشی سے کھڑے رہو۔“ دس منٹ بعد ایک چھوٹا سا لڑکا آیا اور کہا۔ ”جناب! ہمارے ماسٹر صاحب کب تک یہاں کھڑے رہیں گے۔ “
کروڑ پتی
ایک عورت دوسری عورت سے۔ ”میں نے اپنے پہلے شوہر کو شادی کے دوماہ بعد ہی لکھ پتی بنا دیا۔ “ دوسری نے پوچھا۔ ”تو کیا پہلے وہ بہت غریب تھے؟“ جواب ملا۔ ”نہیں پہلے وہ کروڑ پتی تھے؟“
تیز گام
گاہک: (حجام سے) میں جلدی بال کٹوانا چاہتا ہوں۔ حجام :فکر نہ کر یں میں تیز گام کی طرح کام کروں گا۔ حجامت کے بعد گاہک نے شیشہ دیکھا تو حیران رہ گیا۔ حجام سے بولا:تم نے بہت سے بال چھوڑ دئیے ہیں۔ حجام !”جناب تیز گام بھی تو بہت سے اسٹیشن چھوڑ دیتی ہے۔“
0 Response to "اردو لطیفے - پارٹ 9"
Post a Comment