-->
اردو لطیفے - پارٹ 12

اردو لطیفے - پارٹ 12



استاد اور شاگرد

استاد(شاگرد سے )کتنی بری بات ہے کہ تم مار کھا کر بھی مسکرا رہے ہو۔ “ شاگرد(معصومیت سے) جناب آپ ہی نے تو کہا تھا کہ مصیبت کے وقت ہمیشہ مسکرانا چاہیے۔


Baca Juga

نازک مزاج حضرت

ایک نازک مزاج حضرت ہوٹل پہنچے۔ کھانے کا آرڈر دیا، کافی انتظار کے بعد جھنجھلا کر ویٹر کو بلایا اور کہا۔ ”دو گھنٹے سے کھانے کا انتظار کر رہا ہوں کیا ابھی تک تیار نہیں ہوا؟“ ”ایسی بات نہیں صاحب…“ویٹر نے اجزی سے کہا۔ ”کھانا تو پرسوں سے تیار رکھا ہے، صرف گرم کیا جا رہا ہے۔“


مجرم

ایک مجرم کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج صاحب نے اسے دیکھ کر کہا۔ ”تمہیں شرم نہیں آتی ! بار بار یہاں آتے ہوں۔“ مجرم نے کہا ”اس میں شرم کی کیا بات ہے؟ جج صاحب میں توکبھی کبھی آتا ہوں لیکن آپ روز آتے ہیں۔“


شوہر اور بیوی میں لڑائی

شوہر اور بیوی میں لڑائی ہوئی، بیوی غصے میں بھری ہوئی اوپر گئیں اور تھوڑی دیر بعد ایک سوٹ کیس لئے اتر یں۔ یہ دیکھ کر شوہر نے اطمینان کی سانس لی اور بڑی ادا سے مسکرایا۔
یہ دیکھ کر بیوی نے رشک بھرے لہجے میں کہا۔ ”مسکرالو، آج جی بھر کے مسکرا لو کل سے تمہاری یہ مسکان اپنے آپ سے غائب ہو جائے گی، میں میکے نہیں جا رہی ہوں۔ یہ خالی سوٹ کیس بھجوارہی ہوں تاکہ امی اپنا سامان لے کر یہاں آجائیں۔


مریض اور ڈاکٹر

مریض:”ڈاکٹر صاحب مجھے ایک بیماری ہے، میں جب چلتاہوں تو میرے دونوں پیر آگے پیچھے ہوتے رہتے ہیں۔“ ڈاکٹر:”یہ لو دو گولیاں، ایک رات کو سونے کے بعد ایک صبح اٹھنے سے پہلے کھا لیا کرو۔“


ڈاکٹر مریض سے

ڈاکٹر: میں نے آپ کو ایک سال کے بچے جتنی ہلکی غذا کھانے کو کہا تھا۔ ”مریض:کھائی جناب“ ڈاکٹر! کیا کیاکھایا؟ مریض:نارنگی کے چھلکے، تھوڑی سی مٹی، ایک شیشے کی گولی کچھ کاغذکے ٹکڑے وغیرہ


بہت سی غلطیاں

ایک لڑکے کا ہوم ورک دیکھ کر ٹیچر نے کہا: ”سمجھ میں نہیں آتا ایک شخص اتنی بہت سی غلطیاں کیسے کر سکتاہے۔ لڑکے نے بڑے فخر سے کہا”یہ ایک عام آدھی کاکام نہیں سر، میری ممی ڈیڈی نے اس میں میری کافی مدد کی ہے۔“


آدمی اور اجنبی

ایک آدمی نے کسی اجنبی سے پوچھا۔ ”آپ کیا کام کرتے ہیں بھائی“ اجنبی نے متانت سے جواب دیا ”وہی، جو میری بیوی کہتی ہے۔“


نرس

ایک نرس نے اپنی کولیگ نرس سے شکایت کی کہ تم نے اس سے وہ بات کہہ دی ہے کہ حالانکہ میں نے تم سے کہا تھا کہ اس سے مت کہنا۔ ”اچھا ان کی کولیگ افسوس سے بولی۔
میں نے اس سے کہا تھا کہ وہ تمہیں ہر گزنہ بتائے کہ میں نے اس سے یہ بات کہہ دی ہے۔“ ”اوہ!پہلی نرس نے آہ کھینچی ٹھیک ہے اب تم اسے مت بتانا کہ میں تم سے شکایت کر رہی تھی۔





ہاسپیٹل کا انچارج

نئی نرس کو نوکری دیتے ہوئے ہاسپیٹل کے انچارج نے تنخواہ ایک ہزار روپے بتائی۔ جبکہ نرس نے تنخواہ دو ہزار روپے طلب کی۔ ہاسپٹل کے انچارج نے کہا ۔
”کیا تم نے پہلے بھی کہیں نوکری کی ہے اور تمہیں نرسنگ کا کچھ تجربہ بھی ہے کیا؟“ ”جی نہیں۔“ ”پھر بھی دو ہزار روپیہ مانگ رہی ہو!“ ”جی نئے نئے کام میں دشواری ہوتی ہے اور کام کرنا مشکل ہوتا نا!“


بیٹا باپ سے

بیٹے نے باپ سے پوچھا:”ابو! اگر میں اس بار امتحان میں پاس ہو گیا تو آپ مجھے انعام میں کیا دیں گے؟“ باپ نے خوش ہو کر کہا:” ایک نئی اور خوب صورت سائیکل۔“ بیٹے نے پھر پوچھا:”اور اگر میں فیل ہو گیا تو؟“ باپ نے سوچ کر جواب دیا:”رکشا۔ساری عمر چلاؤ اور کماؤ۔“


سیکرٹری اور افسر

سیکرٹری ایک رپورٹ تیار کر کے اپنے افسر کے پاس لے گئی۔ رپورٹ میں ٹائپ کی بہت غلطیاں تھیں۔ افسر کا موڈ خراب ہو گیا۔ اس نے سیکرٹری کو ڈانٹے ہوئے کہا:” میں نے تم سے یہ ضرور کہا تھاکہ یہ رپورٹ خفیہ ہے، لیکن اتنی بھی نہیں کہ آنکھیں بند کر کے ٹائپ کر تیں!“


خوف ناک شیر

ایک شخص جنگل میں راستہ بھٹک گیا۔ اچانک خوف ناک شیر دکھائی دیا۔ شیر کی صورت دیکھ کروہ بہت گھبرایا اور دعا مانگنے کے لئے زمین پر گر گیا۔ جب کچھ دیر بعد ڈرتے ڈرتے سر اٹھایا تو دیکھا کہ شیر بھی سجدے کی حالت میں ہے۔
اس شخص نے شیر سے کہا:” بھائی! میں تو یہ سمجھ رہا تھا کہ آپ مجھے کھاجائیں گے، لیکن میرے ساتھ آپ کو بھی سجدہ کرتے دیکھ کر مجھے خوشی ہو رہی ہے۔“ شیر نے جواب دیا:” میرے کام میں رکاوٹ نہ ڈالو، میں بھوکا تھا اور تم مجھے مل گئے۔ اس پر میں شکرانے کا سجدہ ادا کر رہا ہوں۔“


پرائز لسٹ

ایک دکان پر پرائز لسٹ ٹنگی ہوئی تھی ۔ اس پر لکھا تھا چاول ایک روپے کے دس دانے، دال پچاس کے دس دانے، تیل میٹھا پانچ روپے کا دس پونڈ۔ اور لسٹ کے نیچے ایک ضروری نوٹ لکھا تھا، جو آدمی اتنی چیزیں ہماری دکان سے خریدے گا اسے دیسی گھی مفت سونگھنے کو ملے گا۔



بے وقوف

ایک بے وقوف کراچی جا رہا تھا اور وہ لاہور سے سوار ہوا تھا۔ ملتان پہنچے تو اس نے ریڈیو آن کیا تو آواز آئی۔”یہ ریڈیو پاکستان کراچی ہے۔“ چنانچہ یہ سنکر وہ ملتان ہی اتر گیا۔ بندر وڈ ڈھونڈنے میں سارا دن لگ گیا۔
شام ہونے پر اس کو ایک اور بے وقوف مل گیا پہلے بے وقوف نے اس سے پوچھا”یار میں صبح سے بند رروڈ ڈھونڈ رہا ہوں لیکن وہ نہیں ملتا۔ “ دوسرے بے وقوف نے کہا۔ ”تم تو صبح سے ھونڈ رہے ہو مجھے تو ایک مہینے سے نہیں ملا“۔


ایک بچہ رورہا تھا

ایک بچہ رورہا تھا۔ باپ نے رونے کا سبب پوچھا تو بچے نے کہا۔ ”ایک روپیہ دیجئے تب بتاؤں گا۔ ”باپ نے جلدی سے روپیہ دیا اور کہا ”بتاؤ کیوں رو رہے تھے؟ بچے نے کہا”میں اس روپے کے لئے ہی رو رہا تھا۔ “


پاگل خانے میں‌ تقریر

کسی پاگل خانے میں پاگلوں کے بیچ ایک اچھے خاصے انسان تقریر کر رہے تھے، کچھ دیر بعد ایک پاگل نے کہا۔ ”اب بند کرو یہ بکواس ہم بور ہو چکے ہیں۔ “ یہ سن کر وہ صاحب گھبراگئے۔
پاگل خانے کے سپر نٹنڈ نٹ نے کہا۔ ”جناب آپ برا نہ مانئے یہ تو پاگل ہے، ویسے یہ کبھی کبھار صحیح بات بھی کہہ دیتا ہے۔ “


بیٹا ماں سے

بیٹا ماں سے :امی جان اس فقیر کو روٹی مت دیجئے۔ ماں: لیکن بیٹا، اس نے کیا گناہ کیا ہے جو تم اسے روٹی دینے سے منع کر رہے ہو؟“ بیٹا:(ماں سے )”امی جان یہ مانگتا خدا کے نام پر ہے اور خود کھا جاتا ہے۔ “


راہ گیر

ایک راہ گیر کہیں جا رہا تھا کہ کسی گدھے نے اس کے دولتی ماری۔ راہ گیر کو بہت غصہ آیا۔ اس نے بھی اپنی ٹانگ زور سے گدھے کے پیٹ میں ماری اور کہنے لگا۔ ”توکیا سمجھتا ہے کہ میں تجھ سے کم ہوں۔ “





راہ گیر اور شیخ صاحب

ایک راہ گیر نے شیخ صاحب کے مکان کی کنڈی بجائی شیخ صاحب نے باہر نکل کر راہ گیر کو حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا۔ ”فرمائیے کیسے رحمت فرمائی۔ “ راہ گیر: جناب آپ اپنے لڑکے کو سمجھائیے۔
شیخ صاحب: کیا سمجھاؤں؟ راہ گیر: کہ وہ راہ گیروں پر پتھراؤ نہ کرے۔ وہ کئی مرتبہ مجھے مار چکا ہے، مگر میں ہر بار بچ گیا۔ شیخ صاحب:اگر آپ بچ گئے ہیں تو پتھراؤ کرنے والا میرالڑکا نہیں ہو سکتا ۔”وہ کوئی اناڑی ہوگا۔“



بیٹا اور اماں

بیٹا :”اماں اماں، گاؤں میں دانتوں کا ڈاکٹر آیا ہے۔“ ماں: اس میں حیران ہونے کی کیا بات ہے، کیا ہم لوگوں کے دانت نہیں ہیں کیا۔ ؟“


کنجوس مالک

کنجوس مالک:(ملازم سے) بتاؤ وہ کونسی چیز ہے جو محنت کے بعد بھی حاصل نہیں ہوتی ؟“ ملازم:(معصومیت سے) جناب میری تنخواہ ۔


ماسٹر صاحب

ماسٹر صاحب نے ایک لڑکے سے سوال کیا۔ ”تمہاری مادری زبان کونسی ہے؟“ لڑکے نے کہا … کوئی نہیں … میری ماں تو گونگی ہے۔


دوافیمی

دوافیمی کہیں سیر کو جا رہے تھے، ایک افیمی نے دوسرے سے کہا ”یہ آسمان پر گول گول کیا چمکتا ہے؟“ دوسرے افیمی نے کہا۔ ”میں تو خود پر دیسی ہوں۔ “


بیٹے کی پٹائی

ایک شخص نے اپنے بیٹے کو اتنا پیٹا کہ وہ بے ہوش ہو گیا، خبر اس کے ایک دوست تک پہنچی تو وہ سرزنش کرنے آیا اور بیٹے کو پیٹنے کی وجہ پوچھی۔ اس نے جواب دیا۔
وہ نشے میں تھا۔ دوست نے کہا۔ ”اگر وہ نشے میں تھا تو اسے ذرا سی سزا دیتے تم نے اسے اندھا دھند کیوں پیٹا؟۔ وہ بولا۔ ”میں بھی نشے میں تھا۔ “



نان بائی

ایک نان بائی نے ایک وکیل سے پوچھا اگر کسی کا کتا میری روٹیاں کھا جائے تو اس کا ہر جانہ مجھے کیا وصول کرنا چاہیے؟ وکیل نے کہا۔”دو روپے۔“ نان بائی نے کہا !” جناب کا کتا ہی آج میری روٹیاں چٹ کر گیا ہے۔
ازراہ کرم دو روپے عنایت فرما دیجئے۔“ وکیل نے کہا: ”میرے مشورے کی فیس دس روپے ہے دو روپے تم کاٹ کر بقایا آٹھ روپے مجھے دے دو۔ “







Related Posts

0 Response to "اردو لطیفے - پارٹ 12"

Post a Comment

Iklan Atas Artikel

Iklan Tengah Artikel 1

Iklan Tengah Artikel 2

Iklan Bawah Artikel