
اردو لطیفے - پارٹ 8
آدمی اور ڈاکٹر
آدمی :” مجھے ڈاکٹر سے ملنا ہے۔ “ ڈاکٹر بولا: ”فرمائیں۔ میں ڈاکٹر ہوں۔ یہاں پر پریکٹس کرتا ہوں۔ “ آدمی نے کہا۔ ”میں اپنے علاج کے لئے حاضر ہوا ہوں۔
“ ڈاکٹر نے کہا:” میں نے عرض کیا ہے میں یہاں پر پریکٹس کر رہا ہوں۔ “ آد می نے کہا۔ ”مجھے پریکٹس کرنے والا نہیں مجھے تو ایسا ڈاکٹر چاہیے جو میرا علاج کر سکے ورنہ میں طبعی موت مرنا پسند کروں گا۔ “
آلو
ایک زرعی ادارے میں خالی اسامی کے لئے انٹرویو لیا جارہا تھا۔ باس اور امیدوار کے درمیان کچھ یوں سوال وجواب ہوئے۔ باس… آپ کا کوئی سابقہ تجربہ ہے؟ امیدوار … جی ہاں، میں نیویارک کی سبزی منڈی میں دس سال ریسرچ آفیسر رہا۔
باس… ویسے کس نوعیت کا کام وہاں کرتے تھے ؟ امید وار … جناب! میں چھوٹے اور بڑے آلوؤں کو الگ الگ بوریوں میں ڈالتا تھا۔
انور
شرابیوں کی ایک ٹولی رات گئے شراب خانے کے راستہ میں ایک مکان کے سامنے ٹھہری۔ اور ایک شرابی اس مکان کا دروازہ پیٹ پیٹ کر چلانے لگا” انور بھائی ! انور بھائی ! اوپر کی منزل سے ایک خاتون نے جھانک کر دیکھا اور پو چھا۔
کون ہے کیا بات ہے؟شرابی نے پوچھا”کیا انور بھائی کا یہی مکان ہے ْ“ جواب ملا”ہاں یہی ہے کیوں کیا بات ہے؟شرابی نے جھومتے ہوئے کہا تو پھر نیچے تشریف لائیے اور ہم میں سے انور بھائی کو پہچان کرلے جائیں تاکہ باقی لوگ اپنے گھروں کو جا سکیں۔
صحافی
ایک فلمی اداکارہ کسی رسالے میں اپنا انٹرویو پڑھ کر بری طرح غصے ہو رہی تھی ”معلوم نہیں کون ان نوعمر لڑکوں کو صحافی بنا دیتا ہے بھلا بتاؤ میں نے اس کو اپنی عمر تیس سال بتائی تھی اور انے چالیس سال لکھ دی ہے۔
“ اداکارہ کا شوہر جو کافی دیر سے اپنی بیوی کی باتیں سن رہا تھا آخر اکتا کر بولا ”بیگم اس میں اتنے غصے والی کون سی بات ہے اب بھی تو اس نے عمر دس سال کم ہی لکھی ہے۔ “
25سال
”ایک لڑکی نے دوسری لڑکی سے کہا میں نے تہیہ کر لیا ہے کہ جب تک 25سال کی نہیں ہو جاؤں گی شادی نہیں گروں گی۔ دوسری لڑکی بولی میں نے فیصلہ کر لیا ہے جب تک میری شادی نہیں ہو گی 25سال کی نہیں ہوں گی۔ “
ناشتا
ایک صاحب کو رات بھر دوستوں کی محفل میں تاش کھیلنے کی عادت تھی ایک دن حسب معمول وہ رات بھر دوستوں کے ساتھ تاش کھیلنے کے بعد صبح چار بچے گھر آئے تو بیوی جلی بھنی بیٹھی تھی بیوی نے میاں کو دیکھ کر کہا۔
”تمہیں سوائے تاش کھیلنے کے کوئی اورکام ہی نہیں ہے، ساری رات باہر دوستوں میں گزار دیتے ہو۔ میاں چپ چاپ سب سنتے رہے آخر بیوی بولی ارے تم بھی کچھ بولو۔ آخر تم ساری رات کے بعد صبح چار بجے کیا کرنے آئے ہو؟ ”ناشتا کرنے“… بڑی سادگی سے جواب ملا۔
کالا گنجا
ایک عورت اپنے چھوٹے بچے کو اپنے خاندان کی تصویر یں دکھا رہی تھی۔ بچے نے ایک تصویر میں امی کے ساتھ ایک خوبصورت جوان مرد کو کھڑے دیکھ کر پوچھا امی یہ آپ کے ساتھ کون کھڑا ہے؟ عورت بولی بیٹے یہ تمہارے ابو ہیں۔
تو پھر وہ کالا گنجا اور موٹا آدمی کون ہے جو ہمارے گھر میں ہمارے ساتھ رہ رہا ہے بچے نے حیرانی سے پوچھا۔
چیونگم
دو آدمی ریل کے ڈبے میں آمنے سامنے بیٹھے ہوئے تھے کچھ دیر بعد ان میں سے ایک بولا ”معاف کیجئے گا میں کچھ اونچا سنتا ہوں لیکن آج تو ایسا معلوم ہو رہا ہے جیسے میں بالکل ہی بہرا ہو گیا ہوں۔
آپ اتنی دیر سے باتیں کر رہے ہیں اور مجھے کچھ سنائی نہیں دے رہا۔ “ ”جناب میں باتیں نہیں کر رہا بلکہ چیونگم چبا ہر اہوں۔ “
کان
دو آدمیوں کے پاس گھوڑے تھے۔ وہ دونوں سفر پر نکلے۔ رات ایک سرائے میں ٹھہرے تو دونوں کو یہ فکر ہوئی کہ گھوڑے نہ بدل جائیں اس لئے ان میں سے ایک نے گھوڑے کی دم کاٹ لی۔ جب صبح ہوئی تو دیکھا کہ دوسرے کی دم بھی کٹی ہوئی ہے۔
وہ بہت پریشان ہوئے اور اگلی رات انہوں نے نشانی کے طور پر اپنے ایک گھوڑے کا کان کاٹ دیا جب صبح ہوئی تو دوسرے کا کان بھی کٹا ہوا تھا۔ آخر ان میں سے ایک نے کہا کہ بلاوجہ ہم اپنے گھوڑے کاٹ رہے ہیں”ایسا کرتے ہیں کہ سفید گھوڑا تم لے لو اور میں کالا گھوڑا لے لوں۔ “
دماغ
ایک پروفیسر صاحب طب کے طلبہ کو کلاس میں مختلف قسم کے دماغ دکھا رہے تھے ایک دماغ اٹھا کر انہوں نے کہا۔ ”یہ مصر کے کالے گدھے کا دماغ ہے یہ بہت نایاب ہے یہ نسل دنیا سے مٹ چکی ہے۔
“ پھر انہوں نے فخر یہ لہجے میں کہا”اس قسم کے دماغ ساری دنیا میں صرف دوہی ہیں ایک مصر کے میوزیم میں اور دوسرا میرے پاس“
گائیڈ
ایک گائیڈ کسی سیاح کو چڑیا گھر لے گیا۔ گھومتے پھرتے وہ ایک ایسے پنجرے کے پاس پہنچے جس میں ایک چیتے کے ساتھ ساتھ ایک بھیڑ کا بچہ بھی بند تھا۔ ”سخت تعجب کی بات ہے۔
“ سیاح نے حیرت سے کہا”تم لوگوں نے یہ معجزہ کیسے کر دکھایا؟“ ”بڑی معمولی سی بات ہے۔ “ گائیڈ نے سپاٹ لہجے میں کہا۔ ”ہم اس پنجرے میں ہر صبح ایک نیا بھیڑ کا بچہ رکھ دیتے ہیں۔ “
ہیلپر
”کیا مکینک نے تمہیں سب کچھ سمجھا دیا ہے؟”کام ختم ہونے کے بعد فور مین نے نئے ہیلپر سے پوچھا جس کا آج پہلا دن تھا۔ ”جی ہاں جناب! اس نے مجھے اچھی طرح سمجھا دیا ہے۔
“ہیلپر نے جواب دیا۔ ”بہت خوب۔“ فورمین خوش ہوا۔ ”کیا کیا بتایا تھا۔ “ ”جناب ! اس نے کہا تھا کہ جب میں آپ کو آتا دیکھوں تو اسے فوراًجگا دوں۔ “
دانت کا ڈاکٹر
مریض :(دانت کے ڈاکٹر سے )ڈاکٹر صاحب آپ کو کئی دنوں سے میرے دانت نکال رہے ہیں اور ہمیشہ غلط دانت نکال دیتے ہیں۔“ ڈاکٹر: آج یقینا صحیح دانت نکالنے میں کامیاب ہو جاؤں گا۔ مریض :وہ کیسے ؟ ڈاکٹر: اس لئے کہ آپ کے منہ میں اب صرف ایک دانت ہی رہ گیا ہے۔
چالاک لڑکی
ایک چالاک لڑکی نے امیر لیکن بے وقوف لڑکے کو اپنے دام الفت میں پھانسنے کے لئے اسے باغ میں بلایا۔ لڑکا بڑا شرمیلا تھا۔ اس نے ڈرتے ڈرتے لڑکی کا حال دریافت کیا پھر پانچ منٹ تک دونوں خاموش رہے۔
لڑکے نے پھر ہمت کی اور اس کی ماں کا حال پوچھا۔ اس کے بعد پھر خاموشی چھا گئی تو لڑکی جھنجھلا کر بولی۔ ”تمہیں شاید معلوم نہیں کہ میرے گھر میں دو عدد ماموں ، ایک خالہ ، تین پھوپھیاں، نانا، نانی اور دادا دادی بھی رہتے ہیں۔ “
انشورنس ایجنٹ
”ہیلو علی تم بول رہے ہونا ْ؟“ ”ہاں ہاں میں علی ہی ہوں مگر تم کون ہو؟“ ”میں اسد بول رہا ہوں، کیا تم نے آج صبح کا اخبار دیکھا ہے اس میں میرا نام وفات کے کالم میں شائع ہوا ہے۔ “ ”اف میرے خدا !واقعی تم اب کہاں سے بول رہے ہو؟“ ایک فلم ڈائر یکٹر اپنے اسسٹنٹ سے ایک سین پر تبادلہ خیال کر رہا تھا۔
”عجیب مشکل سین ہے ایک شخص کو تیسری منزل سے دھکا دے کر گرایا جاتا ہے اور وہ سیڑھیوں کے رستے لڑھکتا ہوا نیچے سڑک پر آگرتا ہے اب یہ رول کون کرے گا کوئی ایکسٹرا بھی تیار نہیں ہوتا۔ “ ”سر !گھبرانے کی کوئی بات نہیں !“ اسسٹنٹ بولا۔ ”کسی انشورنس ایجنٹ کو پکڑ لیں گے وہ ایسے سین کا عموماً عادی ہوتاہے۔ “
فالج
ایک صاحب کو ہر وقت فالج گرنے کا دھڑکا لگا رہتا تھا۔ جب بھی کوئی ان سے ملتا تو وہ اپنے خوف کا بکھیڑا کھول لیتے۔ ایک دن وہ کسی پارٹی میں بیٹھے تھے کہ اچانک ان کا رنگ اڑ گیا اور بوکھلائے اندازمیں بولے۔
”افسوس ! وہی ہوا جس کا مجھے ہمیشہ سے خدشہ تھا،میری دائیں ٹانگ مکمل طور پر مفلوج ہو گئی ہے۔ “ ساتھ والی کرسی پر بیٹھے ہوئے صاحب کسی قدر جھنجھلا کر بولے۔” معاف کیجئے ! آپ پچھلے پانچ منٹ سے میری بائیں ٹانگ پر چٹکیاں بھر رہے ہیں۔ “
شدید بارش
ایک دن شدید بارش ہو رہی تھی۔ ملا اپنی کھڑکی کھولے تماشا دیکھ رہا تھا کہ ایک آدمی نہایت تیزی سے بھاگا جا رہا تھا۔ ملانے اسے آواز دی اور پوچھا۔ ” اس طرح کیوں بھاگ رہے ہو۔ ؟“ وہ شخص بولا۔ ”دیکھتے نہیں کہ بارش کس شدت سے ہو رہی ہے۔ “ ملانے کہا۔ ”آدمی کو خدا کی رحمت سے اس طرح نہیں بھاگنا چاہیے۔
“ وہ شخص ملا کی اس بات پر مجبور ہو گیا اور نہایت اطمینان سے چل کر گھر پہنچا۔
اس حالت میں وہ پورا اتر بتر تھا۔ دوسرے دن وہی شخص اپنی کھڑکی میں بیٹھا تما شا دیکھ رہا تھا۔ بھی بارش ہلکی ہلکی ہو رہی تھی۔ دیکھا کہ ملا نہایت تیزی سے بھاگا چلا جا رہا ہے۔ اس نے آواز دے کر کہا۔ ”اپنی کل والی بات بھول گئے۔ خدا کی رحمت سے اب کیوں بھاگ رہے ہو؟“ ملانے جواب دیا۔ ”ارے بے وقوف ! کیا تو چاہتاہے کہ رحمت خداوندی میرے پاؤں تلے روندی جائے ؟“
چار بے وقوف
چار بے وقوف کہیں جا رہے تھے کہ گولی چلنے کی آواز سنائی دی۔ پہلے بے وقوف نے دوسرے سے پوچھا۔ ”گولی تمہیں تونہیں لگی ؟“ اس نے کہا۔ ”نہیں۔ “ پھر دوسرے سے پوچھا۔
اس نے بھی کہا نہیں۔ پھر تیسرے سے پوچھا تو اس نے بھی نفی میں جواب دیا۔ اس پر وہ خود ہی زمین پر گر پڑا اور بولا۔ ”پھر مجھے ہی لگی ہو گی۔ “
فقیر
ایک فقیر نے دروازے پر صدا لگائی بھوکا ہوں۔ خدا کے نام پر روٹی دے دیں۔ آپ کے بچوں کو دعائیں دو ں گا۔“ اندر سے آواز آئی۔ ”معاف کرو بابا۔ “ ”مالکن گھر پر نہیں ہے۔ “ فقیر :”میں روٹی مانگ رہا ہوں مالکن نہیں ۔“
پانچ روپے کا نوٹ
ایک صاحب ایک عالیشان ریستوران میں پہنچے۔ اشارے سے بیرے کو اپنے پاس بلایا اور اس کے ہاتھ پر پانچ روپے کا نوٹ رکھتے ہوئے بولے۔ ”یہ انعام اس کام کا ہے جو آج شام تم میرا کرنے والے ہو۔“ بیرے نے ان کا مطلب سمجھتے ہوئے کہا۔
”آپ بالکل مطمئن رہیں۔ جب شام کو آپ اپنے دوستوں کے ہمراہ آئیں گے میں آپ کے لئے بالکل جگہ محفوظ رکھوں گا۔ “ ”نہیں نہیں ۔“ ان صاحب نے وضاحت کی ۔”شام کو میری بیوی اور ساس میرے ہمراہ آئیں گی اور میں چاہتا ہوں کہ ہمیں کوئی جگہ نہ ملے۔“
باراتی گھوڑا
ایک گھوڑا جب چلتے چلتے رک جاتا تو کو چوان اتر کر اس کے سامنے گانا گاتا۔ گانا سن کر گھوڑا پھر چلنے لگتا۔ آخر تنگ آکر تا نگے میں بیٹھی ہوئی سواری نے کو چوان سے پوچھا۔ ”بھئی یہ کیا قصہ ہے۔ تمہارا گھوڑا گانا سن کر کیوں چلتا ہے؟“ کوچوان بولا۔ ”بابو جی! یہ دراصل باراتی گھوڑا ہے۔“
لڈو
بچپن میں مجھے لڈو بہت پسند تھے۔ ایک دن میں اپنی خالہ کے ساتھ ان کے رشتے داروں کے گھر گیا ۔ تھوڑی دیر بعد خالہ کے رشتے دار نے اپنے بڑے بیٹے سے پوچھا۔
”بیٹے لڈو کہاں ہیں؟“ لڈو کا نام سنتے ہی میرے منہ میں پانی بھر آیا اور بے چینی سے لڈوؤں کا انتظار کرنے لگا۔ اتنے میں ایک گول مٹول سا لڑکا کمرے میں داخل ہوا تو خالہ کی دور کی بہن نے کہا۔ ”ارے بیٹے لڈو! تم کہاں تھے ؟ تمہیں بھائی جان بلا رہے ہیں۔“
شرابی
ایک شرابی اتنا بلا نوش تھا کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ایک روز نشے کی جھونک میں اس نے اپنی بیوی کو بھی ایک بوتل شراب کے عوض بیچ دیا۔ اگلے روز اسے اداس، بے قرار اور پریشان دیکھ کر اس کے پڑوسی نے کہا۔
”اب تمہیں پچھتاوا ہو رہا ہے کہ بیوی جیسی نعمت کو کھو کرتم نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے۔ “ شرابی نے جواب دیا۔ ”ہاں ! اس کے نہ ہونے سے میں بہت اداس ہوں۔ اگر وہ ہوتی تو میں ایک بوتل اور لے سکتا تھا۔ “
گدھا
ایک آدمی کا گدھا مسجد میں جا گھسا۔ مولوی صاحب اس کے مالک سے بے حد خفا ہوئے اور بولے۔ ”تمہیں پتہ نہیں یہ مسجد ہے۔ اپنے گدھے کو باندھ کر رکھا کرو۔
“ گدھے کے مالک نے اعتراف کیا اور نہایت معصومیت سے کہنے لگا۔ ”مولوی جی! یہ گدھا تو بے چارہ بے زبان ہے۔ آپ اپنی ایمانداری سے کہیں کہ میں بھی کبھی مسجد میں آیا ہوں؟“
ڈاکٹر
دو ڈاکٹروں کی آمنے سامنے دکانیں تھیں۔ ایک ڈاکٹر نے اپنی دکان پر ایک پلیٹ لگائی جس یہ الفاظ لکھے تھے۔ ”یہاں پر شرطیہ علاج کیا جاتا ہے اور جو مریض یہاں دیر تک علاج کرائے گا اس کے علاج پر 25 فیصد کمی کر دی جائے گی۔
“ دوسرے دن دوسرے ڈاکٹر نے اپنی دکان پر یہ پلیٹ لگائی۔ ”سامنے والا ڈاکٹر جھوٹ بولتا ہے۔ وہ خود مجھ سے علاج کراتا ہے۔“
0 Response to "اردو لطیفے - پارٹ 8"
Post a Comment